Maktaba Wahhabi

389 - 552
فصل: قیامت کبریٰ کے بارے میں ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((اِلٰی اَنْ تَقُوْمَ الْقِیَامَۃُ الْکُبْریٰ۔)) ’’یہاں تک کہ قیامت کبریٰ قائم ہو جائے گی۔‘‘ شرح: …قیامت کبریٰ وہ قیامت ہے جس میں لوگ رب العالمین کے سامنے حاضر ہونے کے لیے اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ مؤلف رحمہ اللہ کے قول: ’’القیامۃ الکبری‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ’’قیامت صغریٰ‘‘ بھی ہے، جو کہ ہر انسان کی اپنی قیامت ہے، جو شخص مر گیا اس کی قیامت قائم ہوگئی۔ مؤلف رحمہ اللہ نے اشراط قیامت سے خاموشی اختیار کی ہے، اس لیے کہ وہ یوم آخرت کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں ، جبکہ اشراط قیامت محض علامات قیامت ہیں ، جن سے مقصود قرب قیامت سے خبر دار کرنا ہے تاکہ اس کے لیے تیاری کرنے والے تیاری کر لیں ۔ جن بعض اہل علم نے عقائد کے موضوع پر قلم اٹھایا ہے انہوں نے اس جگہ اشراط قیامت کا بھی ذکر کیا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کا ایمان بالآخرت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، اگر چہ ان کا شمار بھی ان غیبی اُمور میں ہوتا ہے جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اشارہ کیا ہے، اور جن کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت میں تفصیل فراہم کی ہے۔ ارواح کا جسموں میں لوٹایا جانا ٭ قیامت کے دن سب سے پہلے جو کچھ ہوگا اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَتُعَادُ الْاَرْوَاحُ اِلَی الْاَجْسَادِ۔)) ’’روحیں جسموں میں لوٹائی جائیں گی۔‘‘ شرح:…یہ پہلا کام نفخہ ثانیہ کے بعد ہوگا، جو روحیں مرتے وقت جسموں سے الگ ہو گئی تھیں انہیں جسموں میں لوٹا دیا جائے گا، اور یہ اس اعادہ کے علاوہ ہے جو عالم برزخ میں اس وقت ہوتا ہے جب میت سے اس کے رب، اس کے دین اور اس کے نبی کے بارے میں دریافت کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسرافیل کو حکم دے گا تو اس میں دوبارہ پھونک مارا جائے گا جس سے روحیں صور سے اڑ کر اپنے اپنے جسموں میں داخل ہو جائیں گی۔ مؤلف رحمہ اللہ کے قول: ’’الی الاجساد‘‘ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ صور سے روحیں اس وقت نکلیں گی
Flag Counter