یکتا تسلیم کیا جائے۔ انہی امور کی بنا پر توحید کی اس قسم کو توحید الوہیت سے موسوم کیا جاتا ہے۔ نیز اسے توحید عبادت کا بھی نام دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف اضافت کے اعتبار سے یہ توحید الوہیت ہے جبکہ عابد کی طرف اضافت کے حوالے سے توحید عبادت۔
عبادت دو عظیم باتوں پر مبنی ہے۔ اور وہ ہیں : محبت اور تعظیم، ان دو باتوں کا جو نتیجہ برآمد ہوتا ہے اس کی وضاحت قرآن مجید میں اس طرح سے کی گئی ہے:
﴿اِنَّہُمْ کَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَہَبًَا﴾ (الانبیاء:۹۰)
’’بیشک وہ نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، اور امید اور خوف سے ہمیں پکارتے تھے۔‘‘
محبت سے رغبت جنم لیتی ہے جبکہ تعظیم سے رہبت اور خوف۔
اس بنا پر عبادت کئی ایک اوامر و نواہی سے عبارت ہے، اوامر رغبت اور آمر تک رسائی کی طلب پر مبنی ہیں جبکہ نواہی تعظیم اور رہبت پر، جب آپ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے تو اس کے پاس موجود اشیاء میں رغبت دکھائیں گے اس تک رسائی میں دلچسپی لیں گے، اس تک رسائی کروانے والے راستے کی جستجو کریں گے اور کامل ترین انداز میں اس کی اطاعت گزاری کا فریضہ سر انجام دیں گے، اسی طرح جب آپ اس کی تعظیم کریں گے تو اس سے خوف محسوس کریں گے، جب بھی کسی معصیت کے ارتکاب کا ارادہ کریں گے تو اس کی عظمت کا احساس کرتے ہوئے اس گناہ سے نفرت کرنے لگیں گے:
﴿وَ لَقَدْ ہَمَّتْ بِہٖ وَہَمَّ بِہَا لَوْ لَآ اَنْ رَّاٰ بُرْہَانَ رَبِّہٖ کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْٓئَ وَ الْفَحْشَآئَ﴾ (یوسف:۲۴)
’’یقینا اس عورت نے یوسف کا ارادہ کر لیا اور وہ بھی اس کا ارادہ کر لیتے اگر انہوں نے اپنے پروردگار کی دلیل کو دیکھ نہ لیا ہوتا، ہم نے اسی طرح کیا تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو دور کر دیں ۔‘‘
یہ اللہ تعالیٰ کا آپ پر عظیم احسان ہوگا کہ جب آپ معصیت کا ارادہ کریں تو اللہ رب العزت کو اپنے سامنے پائیں ، اور پھر اس کے ڈر اور خوف کی وجہ سے ارتکاب معصیت سے باز آجائیں ، اس لیے کہ آپ رہبت اور رغبت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بندگی کرتے ہیں ۔
عبادت سے کیا مراد ہے؟
عبادت کا اطلاق دو چیزوں پر ہوتا ہے، فعل پر بھی اور مفعول پر بھی۔ اس کا اطلاق فعل پر ہوتا ہے جو کہ تعبد سے عبارت ہے، کہا جاتا ہے: عبدالرجل ربہ عبادۃ و تعبداً، تعبد پر اس کا اطلاق، اسم مصدر کے مصدر پر اطلاق کے باب سے ہے، فعل پر اس کے اطلاق کے اعتبار سے اس کی تعریف اس طرح سے ہوئی: اللہ تعالیٰ کے اوامر کی تعمیل اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرتے ہوئے ازراہ محبت و تعظیم اس کے سامنے انتہائی درجہ کی ذلت و انکساری کو ظاہر کرنا، اللہ کے لیے ذلیل ہونے والا، اللہ کے ساتھ عزت پاتا ہے۔
|