Maktaba Wahhabi

366 - 552
جس لفظ سے مراد تلفظ ہوگا تو وہ مخلوق ہوگا، ملفوظ بہ قرآن ہو، حدیث ہو یا کوئی ایسا کلام جسے آپ نے اپنی طرف سے پیدا کیا۔ مگر جب لفظ سے مقصود ملفوظ بہ ہوگا، تو اس صورت میں بعض کلام مخلوق ہوتا ہے اور بعض غیر مخلوق۔ اس بنا پر اگر ملفوظ بہ قرآن ہو تو وہ مخلوق نہیں ہے۔ یہ ہے اس مسئلہ کی تفصیل۔ جہاں تک امام احمد رحمہ اللہ کے مذکورہ بالا قول کا تعلق ہے، تو اس کے دو احتمال ہیں : یا تو اس لیے کہ یہ قول جہمیہ کا شعار ہے، گویا کہ آپ رحمہ اللہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب آپ کسی شخص کو یہ کہتے سنیں کہ قرآن کے ساتھ میرا لفظ مخلوق ہے، تو آپ جان لیں کہ یہ شخص جہمی ہے۔ یا ان کا یہ قول اس صورت میں ہے جب لفظ سے قائل کی مراد ملفوظ بہ بھی ہو، اور یہ زیادہ مناسب لگتا ہے اس لیے کہ خود امام احمد رحمہ اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’جو شخص یہ کہے کہ قرآن کے ساتھ میرا لفظ مخلوق ہے اور اس سے مراد قرآن لے تو وہ جہمی ہے۔‘‘ وہ صرف یہ کہتے تھے کہ قرآن غیر مخلوق ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے و الا قرآن حقیقی کلام اللہ ہے ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَاَنَّ ہٰذَا الْقُرْآنَ الَّذِیْ اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم ہُوَ کَلَامُ اللّٰہِ حَقِیْقَۃً ، لَا کَلَامَ غَیْرِہِ۔)) ’’یقینا یہ قرآن جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیا، وہ حقیقتاً اللہ کا کلام ہے نہ کہ کسی غیر کی …‘‘ شرح:… اس بات کو دہرانے کی وجہ یہ ہے کہ خلق قرآن کا مسئلہ بڑا اہم مسئلہ ہے جس کی وجہ سے مسلمان علماء کو بڑے آلام ومصائب کا سامنا کرنا پڑا، بہت سے علماء کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور بیشمار کی پیٹھوں پر کوڑے برسائے گئے، مگر اللہ تعالیٰ نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور ان جیسے دوسرے علماء حق کی وجہ سے حق کو محفوظ رکھا، جن کے منہ سے ایک ہی بات نکلتی تھی کہ قرآن اللہ کا کلام ہے، یہ غیر مخلوق ہے۔ [لَا کَلَامَ غَیْرِہِ۔] …یہ بات ان لوگوں کے خلاف ہے جو یہ کہتے ہیں کہ قرآن جبرئیل امین علیہ السلام کا کلام ہے جس کے دل میں اللہ نے اس کا القاء کیا، یا یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے، یا اس طرح کی دیگر باتیں ۔ سوال: مؤلف کا یہ قول ’’لا کلام غیرہ‘‘ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے معارض ہے: ﴿اِِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ o وَمَا ہُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ﴾ (الحاقۃ:۴۰۔۴۱) ’’یقینا وہ قرآن پیغام ہے بڑے باعزت پیغام پہنچانے والے کا اور وہ شاعر کا کلام نہیں ہے تم بہت کم ایمان لاتے ہو۔‘‘ نیز اس ارشاد باری تعالیٰ کے بھی:
Flag Counter