الناس۔
[مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا]… یعنی وہ محبت میں انہیں اللہ کے شریک بناتے ہیں ، جیسا کہ اللہ نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾ یہ کہنا بھی جائز ہے کہ انداد سے مراد محبت سے عام چیز ہے، یعنی وہ اللہ کے ایسے شریک بناتے ہیں جن کی وہ اس طرح عبادت کرتے ہیں جس طرح اللہ کی عبادت کرتے ہیں ، ان کے لیے اس طرح نذر مانتے ہیں جس طرح اللہ کے لیے نذر مانتے ہیں ، اس لیے کہ وہ ان سے اللہ جیسی محبت کرتے ہیں ۔
غیر اللہ کے ساتھ اللہ جیسی محبت کرنا شرک فی المحبۃ کہلاتا ہے۔
اس کا انطباق اس شخص پر بھی ہوتا ہے جو اللہ جیسی محبت رسول اللہ کے ساتھ کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی محبت کرنا ضروری ہے جو اللہ سے محبت جیسی نہ ہو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اللہ کی محبت کے تابع ہے۔ پھر جو لوگ اللہ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں ان کا کیا حال ہوگا؟
آگے بڑھنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت اور اللہ کے لیے محبت میں فرق سمجھنا ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ غیر اللہ سے اللہ جیسی یا اس سے زیادہ محبت کریں ، یہ شرک ہے اور اللہ کے لیے محبت کا مطلب یہ ہے کہ آپ اللہ کی محبت کے تابع رہ کر کسی چیز سے محبت کریں ۔
ان آیات سے مستفاد اُمور
ان آیات سے ہم مندرجہ ذیل فوائد حاصل کر سکتے ہیں :
اولاً: جب ہمیں معلوم ہوگا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ موصوف ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہم اس کی تعظیم و توقیر کریں گے، اور جب ہمارا اس بات پر یقین ہوگا کہ اللہ عزوجل اکرام کے ساتھ موصوف ہے تو ہم اس سے اس کے فضل و کرم کی امید رکھیں گے، اور اس کی کماحقہ تعظیم و توقیر بجا لائیں گے۔
ثانیاً: ارشاد ربانی:﴿فَاعْبُدْہُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِہٖ﴾ سے یہ سلوکی فوائد حاصل ہوتے ہیں کہ بندہ اپنے رب کی بندگی کا فریضہ ادا کرے اور اس کے لیے ثابت قدم رہے اس دوران نہ اسے اکتاہٹ محسوس ہو اور نہ تھکاوٹ، قرآنی آیات: ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ (مریم: ۶۵)، ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾ (الاخلاص: ۴) اور ﴿فَـلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا﴾ (البقرۃ: ۲۲) میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ بیان کی گئی ہے، ان آیات کے مطالعہ سے انسان دلی طور پر محسوس کرنے لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر نقص وعیب سے منزہ ہے، نہ کوئی اس کا مثیل ہے اور نہ کوئی شریک۔ اس احساس کے بعد انسان بقدر استطاعت حق تعالیٰ کی تعظیم وتوقیر کرنے لگ جاتا ہے۔
رابعاً: ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا﴾ (البقرۃ: ۱۶۵) سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ایک انسان کی کسی دوسرے انسان کے ساتھ اللہ جیسی محبت نہیں ہونی چاہیے۔
پانچویں آیت: ﴿وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ
|