کائنات کی آیات شرعیہ میں تفکر وتدبر سے ایمان باللہ میں زیادتی ہوتی ہے، جب آپ آیات شرعیہ یعنی ان الوہی احکام کے بارے میں غور وفکر سے کام لیں گے جو انبیاء ورسل کی وساطت سے انسان تک پہنچے تو آپ ان میں محیر العقول اسرار وحکم سے آگاہ ہوں گے اور آپ اس امر سے بھی آگاہ ہوجائیں گے کہ یہ شریعت منزل من اللہ اور عدل ورحمت پر مبنی ہے، تو اس سے آپ کے ایمان میں یقینا اضافہ ہوگا۔
تیسرا سبب: مخلصانہ انداز میں کثرت کے ساتھ اطاعت گزاری، چونکہ اعمال ایمان میں داخل ہیں ، لہٰذا ان کی کثرت سے ایمان میں اضافہ ہونا لازمی ہے۔
چوتھا سبب: اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ترک معصیت: سے بھی انسان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایمان میں کمی کے اسباب
ایمان میں کمی کے چار اسباب ہیں :
پہلا: اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کے اسماء وصفات سے اعراض کرنا۔
دوسرا: آیات کونیہ وشرعیہ میں فکر ونظر سے اعراض کرنا، یہ چیز غفلت اور قساوت قلبی کو واجب ٹھہراتی ہے۔
تیسرا: اعمال صالحہ کی قلت، اس کی دلیل عورتوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے: ’’میں نے ناقص دین اور ناقص عقل والیوں میں عقل مند آدمی کی عقل کو کھونے والیاں تم سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا‘‘ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اس کے دین میں کمی کیسے ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا ایسا نہیں ہے کہ وہ حیض کے ایام میں نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزے رکھتی ہے؟‘‘ [1]
چوتھا: ارتکاب معاصی، اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے:
﴿کَلَّا بَلْ سکتۃ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾ (المطففین:۱۴)
’’ہرگز نہیں ، بلکہ ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہوگئے ہیں ۔‘‘
ایمان میں کمی وبیشی کے بارے میں اہل سنت کے مذہب کے دو گروہ مخالف ہیں ، ان میں سے پہلا گروہ مرجیہ کا ہے اور دوسرا خوارج ومعتزلہ کا۔
پہلا گروہ مرجیہ کہتے ہیں ایمان میں نہ اضافہ ہوتا ہے اور نہ اس میں کمی آتی ہے، اس لیے کہ اعمال ایمان میں داخل نہیں ہیں ۔ تاکہ اعمال میں اضافہ سے ایمان میں اضافہ ہو اور ان میں کمی آنے سے ایمان میں کمی آجائے، ایمان دل کے اقرار کا نام ہے، اور اقرار میں کمی وبیشی نہیں ہوا کرتی۔
ہم ان کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں :
اوّلاً: تمہاری طرف سے اعمال کو ایمان سے خارج کرنا صحیح نہیں ہے یقینا اعمال ایمان میں داخل ہیں ۔ اس کی دلیل
|