Maktaba Wahhabi

148 - 552
جواب : بعض علماء اس کا جواب ہاں میں دیتے ہیں اس لیے کہ کوئی بھی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر مخلوق کو راہ ہدایت دکھانے والا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی آپ سے زیادہ اس امر سے محتاط ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف ایسی چیزیں منسوب نہ کی جائیں جو اس کے شایان نہیں ہیں ۔ جبکہ بعض دوسرے علماء کے نزدیک ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اشارہ سے مقصود سمع و بصر کا اثبات تھا وہ خود ہرگز مقصود نہیں تھا، خصوصاً اس وقت جب یہ خدشہ موجود ہو کہ اس اشارے سے کسی شخص کو تمثیل کا وہم بھی لاحق ہو سکتا ہے، مثلاً آپ ایسے عوام الناس سے مخاطب ہیں جو کہ کما حقہ بات سمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں تو ایسے حالات میں اس سے پرہیز کرنا مناسب ہوگا۔ ہر بات ہر جگہ نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے گا، اور پھر فرمائے گا، میں اللہ ہوں ۔‘‘[1] اس کی وضاحت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیاں بند فرماتے اور انہیں کھولتے۔ اس حدیث کے بارے میں بھی وہی کچھ کہا جائے گا، جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے بارے میں کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی صفت سمع و بصر پر ایمان رکھنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم اپنے جملہ اقوال وافعال میں اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرنے سے خبردار رہیں گے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے دو ناموں ، السَّمِیْعُ اور الْبَصِیْرُکا اثبات ہے اور مندرجہ صفات کا: سمع، بصر، امر اور موعظت۔ صفت مشیئہ اور ارادہ کا ثبوت ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَوْ لَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَا شَآئَ اللّٰہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ﴾ (الکہف:۳۹) ’’اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تھا تو کہتا کہ اللہ کی مدد کے بغیر کوئی طاقت نہیں ہے۔‘‘ ﴿وَلَوْ شَآ ئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْا وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ﴾ (البقرہ: ۲۵۳) ’’اور اگر اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے، لیکن اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔‘‘ ﴿اُحِلَّتْ لَکُمْ بَہِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ﴾ (المائدۃ: ۱) ’’تمہارے لیے مویشی چو پائے حلال کر دیئے گئے، ماسوائے ان کے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جائیں گے، تم شکار کو احرام کی حالت میں حلال جاننے والے نہ بننا، بیشک اللہ حکم دیتا ہے جو چاہتا ہے۔‘‘
Flag Counter