اہل بیتی۔)) [1]
’’اور وہ ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا خیال رکھتے ہیں کہ آپ نے غدیر خم کے دن فرمایا۔ ’’میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرواتا ہوں ۔‘‘
شرح:…[وصیۃ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ]… یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ وصیت و تلقین جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو فرمائی۔
[یوم غدیر خم] … اس دن ذی الحجہ کی اٹھارہ تاریخ تھی۔ غدیر خم، خم نامی آدمی کی طرف منسوب ہے۔ جو کہ حجفہ کے قریب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان واقع ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپس مدینہ منورہ تشریف لاتے ہوئے اس جگہ پڑاؤ کیا اور لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد کراتا ہوں ‘‘ آپ نے یہ بات تین دفعہ دہرائی، یعنی اگر تم نے ان کے حقوق کو پامال کیا تو اس کے انتقام کو مت بھولنا اور اگر ان کے حقوق کی پاسداری کی تو پھر اس کی رحمت اور ثواب کو یاد رکھنا۔
بنی ہاشم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وقال ایضاً للعباس عمہ وقداشتکی الیہ أن بعض قریش یجفو بنی ہاشم، فقال: ’’والذی نفسی بیدہ، لا یؤمنون حتی یحبوکم للہ ولقرابتی۔)) [2]
’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ نے آپ سے یہ شکایت کی کہ بعض قریش بنو ہاشم کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’مجھے اس ذات کی قسم! جس کی ہاتھ میں میری جان ہے،وہ مومن نہیں ہو سکتے تا وقتیکہ وہ اللہ تعالیٰ اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرتے۔‘‘
شرح:…[ایضًا] … یہ أض یئیض بمعنی واپس لوٹنا سے فعل محذوف کا مصدر ہے۔ اور اس کا مطلب ہے: گزشتہ پر اعادہ کرتے ہوئے۔
[یجفو] … بڑا بنتا اور ناپسند کرتا ہے۔
[ہاشم] … رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی کے دادا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھا کر فرمایا کہ ان لوگوں کا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا جب تک یہ کہ وہ اللہ کے لیے تم سے محبت نہ
|