﴿اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ﴾ (الشوریٰ: ۱۳)
’’یہ کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔‘‘
اہل سنت نے دین میں تفرقہ نہیں ڈالا بلکہ وہ ایک جماعت بن کر رہے۔
[صار المتمسّکون] …جملہ ’’صار‘‘، ’’لکن لما‘‘ میں شرط کا جواب ہے۔
اگر ہم سے کوئی یہ سوال کرے کہ اہل سنت کون ہیں ؟تو ہم اس کا یہ جواب دیں گے کہ اہل سنت وہ لوگ ہیں جنہوں نے آمیزش سے پاک خالص اسلام کو تھام رکھا ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی یہ تعریف اس امر کی متقاضی ہے کہ اشاعرہ اور ماتریدیہ اور ان جیسے دوسرے لوگوں کا شمار اہل سنت میں نہیں ہوتا، اس لیے کہ ان کے عقائد میں بدعات کی آمیزش ہے۔
یہی بات صحیح ہے، اشاعرہ اور ماتریدیہ کا شمار اس موقف کی وجہ سے اہل سنت میں نہیں ہوتا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں اختیار کر رکھا ہے۔اس بارے میں ان کی اہل سنت سے مخالفت کے باوجود انہیں اہل سنت میں کس طرح شمار کیا جا سکتا ہے؟
اس بارے میں اشاعرہ اور ماتریدیہ کا موقف مبنی برحق ہوگا، یا علماء سلف کا۔ اور یہ سبھی کے علم میں ہے کہ علماء سلف کا موقف ہی مبنی برحق ہے، اس لیے کہ وہ صحابہ کرام ہیں ، تابعین ہیں اور ان کے بعد کے ائمہ ہدایت ہیں ، جب سلف کا موقف مبنی برحق ہے اور یہ لوگ ان کے مخالف ہیں تو پھر وہ اہل السنہ والجماعہ سے نہیں ہیں ۔
اہل السنہ والجماعہ کے اوصاف
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وفیہم الصدیقون، وفیہم الشہداء وفیہم الصالحون۔))
’’اور ان میں صدیقین بھی ہیں ، شہداء بھی ہیں اور صالحین بھی۔‘‘
شرح:… [وفیہم]… یعنی اہل السنہ والجماعہ میں ۔
[الصدیقون]…یہ صدیق کی جمع ہے اور یہ صدق سے ماخوذ ہے، صدیق مبالغہ کا صیغہ ہے، اور صدیق وہ شخص ہوتا ہے جو سچائی کے ساتھ آئے اور سچائی کی تصدیق کرے، جیسا کہ اللہ نے فرمایا:
﴿وَالَّذِیْ جَائَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہٖ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَo﴾ (الزمر: ۳۳)
’’اور جو سچائی لے کر آیا اور اس کی تصدیق کی تو یہی لوگ متقی ہیں ۔‘‘
صدیق اپنے قصد وارادہ میں بھی صادق ہوتا ہے اور اپنے قول و فعل میں بھی۔
قصد وارادہ میں اس کی سچائی یہ ہے کہ وہ پورے طور پر اللہ تعالیٰ کے لیے مخلص اور رسول اللہ علیہ الصلاۃ والسلام کا پورے طور پر متبع ہوتا ہے، اس نے اخلاص اور متابعت کو ہر آمیزش سے پاک کر رکھا ہوتا ہے، وہ نہ تو عمل میں غیر اللہ کی شراکت برداشت کرتا
|