Maktaba Wahhabi

166 - 552
ہے۔ ہمارے لیے غیبی امور میں سمعی دلائل پر اعتماد کرنا ضروری ہے مگر اس حوالے سے عقلی دلائل سے استدلال کرنے میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہے تاکہ اللہ کے لیے محبت کا انکار کرنے والوں کے خلاف ان کے ساتھ حجت قائم کی جا سکے، مثلاً اشاعرہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور بندے کے مابین محبت کا اثبات کبھی بھی ممکن نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس پر عقل دلالت نہیں کرتی اور جس چیز پر عقل دلالت نہ کرے اس سے اللہ تعالیٰ کو منزہ قرار دینا واجب ہے۔‘‘ مگر ہمارے نزدیک جس طرح یہ محبت ادلۂ نقلیہ سے ثابت ہے اسی طرح ادلۂ عقلیہ سے بھی ثابت ہے، لہٰذا ہم بتوفیق ایزدی یہ کہنا چاہیں گے۔ اطاعت گزاروں کو جنت، نصرت، معاونت اور تائید وحمایت وغیرہا کی صورت میں اجر وثواب سے نوازنا محبت پر دلالت کرتا ہے، ہمارا اپنا مشاہدہ بھی ہے اور ہم اپنے کانوں سے سنتے بھی رہتے ہیں کہ اللہ عزوجل اپنے بندوں کی تائید وحمایت بھی کرتا ہے اور انہیں اپنی نصرت سے بھی نوازتا ہے کیا ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی محبت کی دلیل نہیں ہے؟ اس جگہ دو سوال پیدا ہوتے ہیں ۔ محبت کے اسباب پہلا سوال : انسان اللہ تعالیٰ کی محبت کیونکر حاصل کر سکتا ہے؟ یاد رہے کہ محبت انسان میں موجود ایک فطری عمل ہے جس کا وہ مالک نہیں ہے، مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے درمیان عدل کے حوالے سے فرمایا: ’’میرے اللہ! میری یہ تقسیم ان امور کے بارے میں ہے جن کا میں مالک ہوں مگر جن چیزوں کا مالک میں نہیں ہوں ان کے بارے میں مجھے ملامت نہ کرنا۔‘‘[1] جواب : محبت کے بہت سارے اسباب ہیں : (أ) انسان یہ دیکھے کہ اس کا خالق کون ہے؟ جب وہ شکم مادر میں تھا، اس وقت سے لے کر آج تک مسلسل اس پر یہ انعامات واکرامات کون کر رہا ہے؟ میری رگوں میں خون کس نے دوڑایا؟ اور مجھے ارضی و آسمانی آفات اور مصائب وآلام سے کون محفوظ رکھتا ہے؟ یہ بات شک وشبہ سے بالاتر ہے کہ یہ امور حصول محبت کا سبب بنتے ہیں ، اسی لیے ایک اثر میں وارد ہے: ’’اللہ سے اس لیے محبت کرو کہ وہ تمہیں نعمتوں سے نوازتا ہے۔‘‘[2] اگر کوئی شخص ایک قلم آپ کو تحفہ میں پیش کرے تو آپ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، جب آپ دیکھتے ہیں کہ میرے رب نے مجھ پر بے شمار نعمتیں فرمائی ہیں تو یقینا آپ اس سے بھی محبت کرنے لگتے ہیں ۔ جب آپ کو کسی چیز کی شدید ضرورت لاحق ہو اور پھر اللہ کی طرف سے اس کی نعمت کا نزول ہو اور آپ کی وہ ضرورت
Flag Counter