Maktaba Wahhabi

197 - 552
چونکہ اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا آپ نے اپنے سامنے تھوکنے سے منع فرمایا ہے۔ جب آپ کسی ایسی جگہ نماز پڑھنا چاہیں جہاں آپ کو قبلہ کی صحیح سمت کا پتہ نہ چل رہا ہو، پھر آپ نے تحری کر کے نماز پڑھ لی اور فی الواقع قبلہ آپ کے پیچھے رہا تو اس حالت میں بھی اللہ آپ کے سامنے ہیں ۔ آیت کا یہ معنی صحیح اور آیت کے ظاہر سے موافقت رکھتا ہے، جبکہ پہلا معنی بھی اس کے مخالف نہیں ہے۔ جان لیجئے کہ یہ عظیم الشان چہرہ جو جلال واکرام کے ساتھ موصوف ہے اس کا احاطہ کرنا۔ نہ نواز راہ وصف ممکن ہے اور نہ ہی ازراہ تصور، بلکہ آپ جس چیز کو بھی مقدر کریں گے اللہ تعالیٰ اس سے برتر اور عظیم تر ہے۔ ﴿وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عَلْمًا﴾ (طٰہٰ: ۱۱۰) ’’وہ اپنے علم سے اس کا احاطہ نہیں کر سکتے۔‘‘ سوال : ﴿کُلُّ شَیْئٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجْہَہٗ﴾ (القصص: ۸۸) ’’ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے سوائے اس کے چہرے کے۔‘‘ میں چہرے سے کیا مراد ہے؟ اگر اس سے ذات مراد لی جائے تو اس صورت میں تحریف کا ڈر ہے اور اگر صفت مراد لی جائے تو بھی آپ خطرے سے دو چار ہوں گے، یہ موقف ان لوگوں نے اختیار کیا ہے جو کماحقہ اللہ تعالیٰ کی قدر نہیں کرتے، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اللہ بھی فانی ہے سوائے اس کے چہرے کے دریں حالات آپ کیا کریں گے؟ جواب : اگر آپ چہرے سے ذات مراد لیتے ہوئے یہ کہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات باقی رہے گی اور اس کے ساتھ ساتھ آپ اس کے لیے چہرے کا بھی اثبات کریں ، تو یہ بات درست ہے، اور اگر آپ یہ کہیں کہ چہرہ ذات سے عبارت ہے اور چہرے کا اثبات نہ کریں ، تو یہ تحریف ہے جو کہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اس بناء پر اگر یہ کہا جائے کہ اس کے چہرے سے مراد اس کی ذات ہے جو کہ چہرے کے ساتھ متصف ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اس لیے کہ اس قول میں اور اہل تحریف کے قول میں واضح فرق ہے، ان کے نزدیک چہرے سے مراد ذات ہے اور اس کے لیے چہرہ ثابت نہیں ، جبکہ ہم کہتے ہیں کہ چہرے سے مراد ذات ہے، اس لیے کہ اس کا چہرہ ہے جس کی تعبیر ذات کے ساتھ کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے دو ہاتھوں کا اثبات ٭ مؤلف رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے لیے اثبات یدین کی دلیل کے طور پر دو آیتیں ذکر کی ہیں : پہلی آیت: ﴿مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾ (صٓ: ۷۵) ’’تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس نے منع کیا جسے میں نے اپنے دو ہاتھوں کے ساتھ پیدا کیا۔‘‘ شرح:… [مَا مَنَعَکَ]… خطاب ابلیس سے ہو رہا ہے۔ [مَا]… استفہام اور توبیخ کے لیے ہے، یعنی تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے منع کیا؟
Flag Counter