ایمان داخل نہ ہوا، اور وہ وہی کچھ کہتا رہا جو لوگ کہا کرتے تھے۔
میت کا قول: ’’ہاہ! ہاہ‘‘ قابل غور ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کوئی چیز اس سے کھو گئی ہو اور وہ اسے یاد کرنا چاہتا ہو، جس سے
اس کی شدید حسرت وندامت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس کے جواب سے آگاہ ہے مگر اسے اس کی توفیق نہیں دی جارہی جس پر وہ ہاہ! ہاہ! کہہ اٹھتا ہے۔ چونکہ وہ دنیا میں شکوک وشبہات میں پڑا رہا اور کبھی یقین کی دولت سے مالا مال نہ ہوسکا۔ لہٰذا وہ نہ تو اللہ تعالیٰ کو اپنا رب کہہ سکا، نہ دین اسلام کو اپنا دین بتا سکا اور نہ یہ کہہ سکا کہ میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ حالانکہ قبر میں اسے صحیح جواب کی شدید ضرورت تھی اور یہ اس لیے کہ اس کا ایمان دلی نہیں بلکہ صرف زبانی کلامی تھا۔
ہتھوڑے کا عذاب اور انسان کا چیخنا
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((فیضرب بمرزبۃ من حدید فیصیح صیحۃ یسمعہا کل شیء الا الانسان۔))
’’اس پر اسے لوہے کے ہتھوڑے سے مارا جاتا ہے جس سے وہ اس زور سے چیختا ہے کہ اسے انسان کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے۔‘‘
شرح:…[یَضرب]… یعنی جواب نہ دینے والے کو مارا جاتا ہے، وہ کافر ہو یا منافق، اور اسے مارنے والے وہی دو فرشتے ہوتے ہیں جو قبر میں آکر اس سے سوال کرتے ہیں ۔
[بمرزبۃ]… لوہے کا ہتھوڑا، بعض روایات میں آتا ہے کہ وہ اس قدر بھاری بھرکم ہے کہ اگر منیٰ والے مل کر اسے اٹھانا چاہیں تو اٹھا نہ سکیں ۔ پھر جب اسے مارا جاتا ہے تو وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے انسان کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے۔
[فیضرب فیصیح]… یعنی وہ اس ضرب پر ایسی چیخ مارتا ہے جسے اس کے آس پاس کی ہر چیز سنتی ہے، اس کا یہ معنی ہرگز نہیں ہے کہ اسے دنیا بھر کی ہر چیز سنتی ہے۔ پھر کبھی کبھی اسے سننے والی چیزیں اس سے متاثر بھی ہوتی ہیں ۔ حدیث [1]میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر مشرکین کی قبروں کے قریب سے گزرے تو آپ کی اونٹنی بدک گئی، یہاں تک کہ قریب تھا کہ وہ آپ کو گرا دیتی اور یہ اس لیے کہ اس نے انہیں عذاب دئیے جانے کے دوران ان کی آوازیں سن لی تھیں ۔
[الا الانسان]… یعنی اس چیز کو انسان نہیں سن پاتا جس کی چند حکمتیں ہیں ، مثلاً:
اوّلاً: اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم اپنے مردوں کو قبروں میں دفن نہیں کردگے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا دے۔‘‘[2]
ثانیاً: اسے مخفی رکھنے میں میت کی پروہ پوشی ہے۔
ثالثاً: اس سے اس کے اہل خانہ پریشانی سے محفوظ رہتے ہیں ، اس لیے کہ اگر وہ اس کی چیخ و پکار کو سن لیں تو انہیں کبھی
|