Maktaba Wahhabi

318 - 552
٭ چوتھی حدیث تعجب اور دوسری صفات کے اثبات میں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوْطِ عِبَادِہِ وَقُرْبِ غِیَرِہِ ؛ یَنْظُرُ اِلَیْکُمْ اَزِلِیْنَ قَنِطِیْنَ ، فَیَظَلُّ یَضْحَکُ ؛ یَعْلَمُ اَنَّ فَزَجَکُمْ قَرِیْبٌ۔)) (حدیث حسن) [1] ’’ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور اس کی تبدیلی کے قرب پر تعجب کرتا ہے، وہ تمہاری طرف اس حال میں دیکھتا ہے کہ تم سختی میں گرفتار مایوسی کا شکار ہوتے ہو تو وہ ہنسنے لگتا ہے، وہ جانتا ہے کہ تمہاری سختی کا ازالہ جلد ہونے کو ہے۔‘‘ یہ حدیث حسن ہے۔ اسباب عجب [عَجِبَ]…کسی چیز پر حیرت کا اظہار کرنا، اس کے دو سبب ہوتے ہیں : پہلا سبب: کسی چیز کے اسباب کا مخفی ہونا بایں طور کہ وہ توقع کے بغیر اچانک انسان کو لاحق ہو جائے۔اس معنی میں اللہ تعالیٰ سے تعجب اور حیرت کا صدور محال ہے، اس لیے کہ اسے ہر شے کا علم ہے، اور اس پر کوئی بھی چیز مخفی نہیں ، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں ۔ دوسرا سبب: اس کا اپنی نظائر سے خروج کرتے ہوئے اس طرح نہ ہو، جس طرح کہ اسے ہونا چاہیے، مگر اس میں تعجب کرنے والے کے قصور کا عمل دخل نہیں ہوتا بایں کہ وہ ایسا انوکھا کام کرے کہ اس کا وقوع اس جیسے سے مناسب نہ ہو۔ یہ تعجب اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہے، اس لیے کہ یہ اس میں کسی نقص کی وجہ سے نہیں ، بلکہ متعجب منہ کی حالت کی وجہ سے ہے۔ [عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوْطِ عِبَادِہِ]…القنوط: شدید قسم کی مایوسی، رب کائنات بندوں کے دلوں میں شدید قسم کی مایوسی پیدا ہونے پر تعجب کرتا ہے۔ [وَقُرْبِ غِیَرِہِ ]… واؤ معیت کے معنی ہے، یعنی مَعَ قُرْبِ غِیَرِہ۔ (ألغیر) (غِیَرَۃ) کا اسم جمع، جس طرح کہ (طِیَر) طِیَرَۃ کا اسم جمع ہے، اور یہ تغییر کے معنی میں ہے، اس طرح اس عبارت کا معنی ہوگا: وَقُرْب تَغْیِیْرِہٖ، اللہ تعالیٰ اس بات پر تعجب کرتا ہے کہ ہم حالات سے کس طرح مایوس ہو رہے ہیں ، جبکہ وہ انہیں تبدیل کرنے کے قریب ہے، وہ کلمہ (کُنْ) کے ساتھ ایک حالت کو دوسری حالت میں تبدیل کر دے گا۔ [یَنْظُرُ اِلَیْکُمْ ] … یعنی اللہ عزوجل اپنی آنکھ سے ہماری طرف دیکھتا ہے۔ [اَزِلِیْنَ قَنِطِیْنَ ]… الازل: سختی میں مبتلاء قنطین۔ قانط کی جمع ہے، القانط: خوشحالی اور سختی کے ازالہ سے مایوس شخص۔
Flag Counter