Maktaba Wahhabi

80 - 552
تکییف او ر تمثیل میں فرق سوال : تکییف اور تمثیل میں کیا فرق ہے؟ جواب : ان دونوں میں دو طرح سے فرق ہے۔ پہلی وجہ:… تمثیل ایسی صفت کے ذکر سے عبارت ہے جو مماثل کے ساتھ مقید ہو، مثلاً فلاں شخص کا ہاتھ فلاں شخص کے ہاتھ جیسا ہے جبکہ تکییف ایسی صفت کے ذکر سے عبارت ہے جو مماثل کے ساتھ مقید نہ ہو۔ مثلاً فلاں کے ہاتھ کی کیفیت اِس اِس طرح سے ہے۔ اسی بناء پر ہم کہتے ہیں کہ ہر ممثل مکیّف ہوتا ہے، جبکہ ہر مکیّف ممثل نہیں ہوتا۔ دوسری وجہ:… کیفیت صرف صفت اور حقیقت میں ہوتی ہے جبکہ تمثیل ان میں بھی ہوتی ہے اور عدد میں بھی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں ہے: ﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَہُنَّ﴾ (الطلاق: ۱۲) ’’اللہ تو وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا فرمائے اور ان جیسی زمین بھی۔‘‘ یعنی عدد میں ان جیسی۔ اہل سنت کا ایمان ہے کہ اللہ کے مثل کوئی چیز نہیں ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((بَلْ یُؤْمِنُوْنَ بِاَنَّ اللّٰہَ سُبْحَانَہُ :﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾(الشوریٰ: ۱۱)…)) ’’اہل سنت اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ شرح:… [بَلْ یُؤْمِنُوْنَ] … یعنی اہل سنت اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی چیز نہیں ہے جیسا کہ اس نے اپنی ذات کے بارے میں خود فرمایا: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) اس جگہ رب تعالیٰ نے مماثلت کی نفی کی اور سمع و بصر کا اثبات۔ اس طرح اس نے عیب کی نفی کرتے ہوئے کمال کا اثبات فرمایا، اس لیے کہ نفی عیب، اثبات کمال سے پہلے ہوا کرتی ہے۔ لفظ شَیْیٌٔ نفی کے سیاق میں نکرہ ہے جو کہ ہر شے کا احاطہ کرتا ہے۔ یعنی کوئی بھی چیز اس کی مثل نہیں ہے، کوئی بھی مخلوق وہ جس قدر بھی عظیم ہو اللہ تعالیٰ کے مماثل نہیں ہے، اس لیے کہ ناقص کے ساتھ مماثلت بذات خود ایک نقص ہے۔ اس جگہ اگر ہم یہ کہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی مثیل موجود ہے تو اس سے اس کا ناقص ہونا لازم آئے گا۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے مخلوق کے ساتھ مماثلت کی اس لیے نفی کی ہے کہ یہ نقص اور عیب ہے، اس لیے کہ مخلوق ناقص ہے اور کامل کی ناقص کے ساتھ تمثیل اسے بھی ناقص بنا دیتی ہے، بلکہ ان دونوں میں مفاضلت کا ذکر ہی اسے ناقص بنا دیتا ہے۔ بجز اس صورت کے کہ وہ مقام تحدی میں ہو۔ جیسا کہ اس ارشاد باری تعالیٰ میں ہے:
Flag Counter