Maktaba Wahhabi

81 - 552
﴿ئٰ آللّٰہُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِکُوْنَo﴾ (النمل: ۵۹) ’’کیا اللہ بہتر ہے یا وہ جن کو انہوں نے شریک بنا رکھا ہے۔‘‘ نیز یہ آیت قرآنی: ﴿قُلْ ئَ اَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُ﴾ (البقرۃ: ۱۴۰) ’’آپ پوچھیں کہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟‘‘ [لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ] …میں ممثلہ کی صراحتاً تردید کی گئی ہے، یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے لییے مثیل کا اثبات کرتے ہیں ۔ ان لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ قرآن عربی زبان میں ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس زبان میں خطاب کیا جسے ہم آسانی سے سمجھ سکتے ہیں ۔ یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ہم سے اس زبان میں مخاطب ہو جس کا ہم فہم نہ رکھتے ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے ہم سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ میرا چہرہ بھی ہے۔ میری آنکھیں بھی ہیں اور دو ہاتھ بھی۔ اور ہم عربی زبان کے حوالے سے ان چیزوں کا وہی مفہوم سمجھیں گے جس کا مشاہدہ کیا کرتے ہیں ۔ اس بناء پر ان کلمات کا مدلول مخلوقات کی نسبت سے ان کے مدلول کے مماثل ہوگا۔ ہاتھ جیسا ہاتھ، آنکھ جیسی آنکھ اور چہرے جیسا چہرہ… ہم نے یہ بات اس لیے کی ہے کہ ہمارے پاس اس کی دلیل موجود ہے۔ مگر یہ دلیل انتہائی کمزور ہے اور اسے کمزور کرنے والا یہ گزشتہ بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی مثیل نہیں ہے اور ان کی دلیل کے جواب میں ہمارا کہنا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے مخاطب ہوتے ہوئے ہمیں اپنی صفات سے آگاہ کیا ہے، مگر ہمیں اس بات کا یقینی علم ہے کہ صفت موصوف کے حساب سے ہوا کرتی ہے اور اس کی دلیل شاہد میں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اونٹ کا بھی ہاتھ ہے اور چیونٹی کا بھی۔ مگر یہ کوئی بھی نہیں سمجھتا کہ جس ہاتھ کی اضافت ہم نے اونٹ کی طرف کی ہے وہ اس ہاتھ کی مثل ہے جسے ہم نے چیونٹی کی طرف منسوب کیا ہے۔ یہ بات تو مخلوقات کے حوالے سے ہے۔ اگر خالق کے اوصاف کے حوالے سے بات کی جائے گی تو تباین اس سے کہیں واضح اور جلی ہوگا۔ الغرض! ممثلہ کا قول عقلی حوالے سے بھی مردود ہے اور سمعی حوالے سے بھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ اللہ عزوجل نے اپنے کمال کے بیان کی غرض سے اپنی ذات کے لیے سمع اور بصر کا اثبات فرمایا اور ان بتوں کی تنقیص کی جن کی اس کے علاوہ پرستش کی جاتی ہے، اس لیے کہ وہ سن نہیں سکتے اور اگر سن لیں تو جواب نہیں دے سکتے اور نہ ہی وہ دیکھ سکتے ہیں ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ہُمْ یُخْلَقُوْنَo اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآئٍ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَ یَّانَ یُبْعَثُوْنَo﴾ (النحل: ۲۰۔۲۱) ’’اور جنہیں یہ اللہ کے علاوہ پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں ۔ مردے ہیں زندہ نہیں اور وہ تو یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ دوبارہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ وہ سمع و بصر اور عقل سے محروم ہیں اور اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ وہ ان چیزوں کے مالک ہیں تو بھی جواب نہیں دے سکتے۔
Flag Counter