Maktaba Wahhabi

495 - 552
بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاoوَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًاo﴾ (الاحزاب:۳۳۔۲۸) ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اورتمھیں رخصت کردوں ، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کھلی بے حیائی (عمل میں ) لائے گی اس کے لیے عذاب دوگنا بڑھایا جائے گا اور یہ بات اللہ پر سے آسان ہے۔اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی اسے ہم اس کا اجر دوبار دیں گے اور ہم نے اس کے لیے با عزت رزق تیار کر رکھا ہے۔اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقویٰ اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے، خوب پاک کرنا۔‘‘ یقینا اس جگہ اہل بیت میں ازواج الرسول علیہ الصلاۃ والسلام بھی داخل ہیں ۔ اسی طرح اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت دار بھی داخل ہیں ، مثلاً فاطمہ، علی، حسن، حسین، عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہم اور ان جیسے دوسرے لوگ۔ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی قرابت داری اور ان کے ایمان باللہ کی وجہ سے ان سے محبت کرتے ہیں مگر ان میں سے جو لوگ کافر رہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی قرابت داری کے باوجود ان سے محبت نہیں کریں گے۔ مثلاً ابو لہب آپ علیہ الصلاۃ والسلام کا حقیقی چچا ہے۔مگر ہمارے لیے کسی بھی حالت میں اس کے ساتھ محبت کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ اس کے کفر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذائیں دینے کی وجہ سے اس سے نفرت کرنا واجب ہے۔ اسی طرح ابو طالب سے ان کے کفر کی وجہ سے نفرت کریں گے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و حمایت کی وجہ سے ان سے محبت کریں گے۔ ’’ویتو لو نہم‘‘ یعنی اہل سنت اہل بیت کو اپنے أولیاء قرار دیتے ہیں ۔ ولی کا اطلاق متعدد معانی پر ہوتا ہے، مثلاً: صدیق، قرابت دار، نصرت و موالات وغیرہا، اس جگہ اس سے مراد نصرت و صداقت اور محبت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ویحفظون فیہم وصیۃ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم حیث قال یوم غدیر خم: ’’اذکرکم اللہ فی
Flag Counter