Maktaba Wahhabi

561 - 552
کیا یہ تہتر فرقے اس وقت تک پیدا ہو چکے ہیں ، اور یہ گنتی پوری ہو چکی ہے، یا ان کا انتظار کیا جا رہا ہے؟ اس حدیث کے بارے میں گفتگو کرنے والے اکثر علماء کے نزدیک فرقوں کی یہ تعداد پوری ہو چکی ہے، وہ اس کی تفصیل بتاتے ہوئے، اہل بدعت کو پانچ بنیادی فرقوں میں تقسیم کرتے ہیں ، جن سے آگے چل کر کئی اور فرقوں نے جنم لیا، یہاں تک انہیں بہتّر کی تعداد تک پہنچا دیتے ہیں اور ایک فرقے کو باقی رکھتے ہیں ، جو کہ اہل السنہ والجماعہ ہے۔[1] بعض دوسرے علماء فرماتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فرقوں کو مبہم رکھا ہے، لہٰذا ہمیں اس بات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ہم اس وقت موجود بدعات کو پانچ اصولوں میں تقسیم کریں ، اور پھر ان اصولوں کو کئی فرقوں میں تقسیم کرتے ہوئے بہتر کی تعداد پوری کریں ، حتیٰ کہ کبھی کسی فرع کو بھی اس لیے مستقل فرقہ قرار دے ڈالیں کہ وہ ایک فرع میں اس کی مخالفت کرتا ہے۔ لہٰذا یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ ہمیں ان فرقوں کا تفصیلاً علم نہیں ہے۔ بلا شک یہ فرقے صراط مستقیم سے خارج ہوگئے، ان میں سے کچھ فرقے تو اس سے بہت دور ہٹ گئے، جبکہ کچھ اس کے قریب رہے اور کچھ متوسط۔ مگر ہم انہیں شمار کرنے کے پابند نہیں ہیں ، اس لیے کہ بسا اوقات کچھ ایسے فرقے بھی جنم لے لیتے ہیں جو امت اسلامیہ کی طرف منسوب ہوتے ہیں ، جبکہ وہ علماء کے شمار کردہ فرقوں کے علاوہ ہوتے ہیں ، جس طرح کہ ہمارے مشاہدہ میں ہے۔ علی کل حالرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس امر سے آگاہ فرما دیا کہ آپ کی امت… امت اجابت… تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، وہ سارے کے سارے گمراہ ہوں گے، جہنم میں جائیں گے، بجز ایک فرقہ کے۔ [وہی الجماعۃ]… یعنی وہ جماعت جو حق پر اکٹھی ہوگئی۔ اور اس بارے تفرقہ بازی کا شکار نہ ہوئی۔ فرقہ ٔ ناجیہ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وفی حدیث عنہ انہ قال: ’’ہم من کان علی مثل ما انا علیہ الیوم واصحابی۔‘‘1صار المتمسکون بالاسلام المحض الخالص عن الشوب ہم اہل السنۃ والجماعۃ۔)) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’اور یہ وہ لوگ ہیں جو اس جیسی چیز پر ہوں گے جس پر میں اور میرے احباب ہیں ۔‘‘ اس لیے جن لوگوں نے ہر طرح کی آمیزش سے پاک خالص اسلام کو تھام رکھا ہے وہ اہل سنت و الجماعت ہیں ۔‘‘ شرح:…یہی وہ لوگ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر مجتمع رہے، اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے اس تاکیدی حکم کی تعمیل کی:
Flag Counter