Maktaba Wahhabi

563 - 552
ہے اور نہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور چیز کی اتباع کرتا ہے، اس کے ہاں نہ تو شرک کا ہی کوئی وجود ہوتا ہے اور نہ بدعت کا۔ وہ اپنے قول میں صادق ہوتا ہے، اس کی زبان پر صدق کے علاوہ کوئی بات نہیں آتی۔ نبی علیہ الصلاۃ والسلام سے آپ کا یہ ارشاد ثابت ہے ’’صدق کو لازم پکڑو، اس لیے کہ صدق وسچائی انسان کو نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا اور سچائی کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کے پاس صدیق لکھ لیا جاتا ہے۔‘‘[1] صدیق اپنے فعل میں صادق ہوتا ہے، یعنی اس کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہوتا، وہ جو کچھ کہتا ہے، اس پر عمل بھی کرتا ہے اور اس طرح وہ منافقین کے ساتھ مشابہت سے محفوظ رہتا ہے، جو کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ اور۔ یہی وجہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ وہ پہلے شخص قرار پائے جنہیں اس امت میں صدیق کے نام سے موسوم کیا گیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی، تو آپ نے لوگوں کو بتایا کہ مجھے بیت المقدس تک سیر کرائی گئی اور آسمانوں کی طرف اوپر اٹھایا گیا تو کفار آپ کا مذاق اڑاتے اور آپ کی تکذیب کرتے ہوئے کہنے لگے: محمد! ہمیں شام جانے کے لیے ایک مہینہ اور واپس آنے کے لیے ایک مہینہ درکار ہوتا ہے، آپ ایک ہی رات میں آسمانوں سے ہو کر واپس آگئے؟ پھر وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہنے لگے، تمہارا ساتھی اس اس قسم کی باتیں کرتا ہے۔ اس پر وہ کہنے لگے، اگر انہوں نے یہ فرمایا ہے تو پھر سچ ہی فرمایا ہے۔[2] اس دن سے انہیں صدیق کے نام سے یاد کیا جانے لگا، آپ اس امت اور دیگر امتوں میں سے افضل الصدیقین ہیں ۔ شہداء کی جماعت ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وفیھم الشہداء۔)) شرح:… شہداء، شہید کی جمع ہے اور یہ شاہد کے معنی میں ہے۔ شہداء کون ہیں ؟ ایک قول کی رو سے اس سے مراد علماء ہیں ، اور یہ اس لیے کہ عالم اللہ تعالیٰ کی شریعت کی گواہی دیتا، اور لوگوں پر اتمام حجت کی گواہی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالم کو اللہ تعالیٰ کی اس شریعت کا مبلغ کہا جاتا ہے جسے اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے، عالم مبلغ ہونے کے ناطے بھی مخلوق پر حق کا شاہد ہوا کرتا ہے۔ علماء کے دوسرے قول کی رو سے شہید سے مراد مقتول فی سبیل اللہ ہے۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ یہ آیت دونوں کے لیے عام ہے۔
Flag Counter