کان میں درد ہو یا آنکھ میں تکلیف سارے کا سارے جسم اذیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ یہ مثال معنی کی صحیح عکاسی کرتی اور اسے انتہائی درجہ اذہان کے قریب کرتی ہے۔
مصیبت کے وقت صبر
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((ویامرون بالصبر عند البلاء، والشکر عند الرخاء والرضی بمرالقضاء۔))
’’وہ مصیبت کے وقت صبر کرنے خوشحالی ملنے پر شکر ادا کرنے اور کڑوی تقدیر پر راضی رہنے کی تلقین کرتے ہیں ۔‘‘
شرح:… [یامرون]… یہ کہنا بھی درست ہے، کہ یہ کلمہ ان کے ذاتی امور کو بھی شامل ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ مَآ اُبَرِّیُٔ نَفْسِیْ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِالسُّوْٓئِ﴾ (یوسف: ۵۳)’’اور میں اپنے آپ کو بے قصور نہیں ٹھہراتا، یقینا نفس برائی کا حکم دیا کرتا ہے۔‘‘
وہ دوسروں کو حکم دینے کے ساتھ اپنے آپ کو بھی اس کا حکم دیتے ہیں ، الصبر عند البلاء، الصبر: مصائب وآلام برداشت کرنا، دل، زبان اور جوارح سے نفس کو ناراضی سے روکنا۔
[البلاء]… مصیبت، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ َوالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَo الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۱۵۵۔۱۵۶)
’’اور ہم ضرور آزمائیں گے تم کو کچھ خوف اور کچھ بھوک سے، جانوں مالوں اور پھلوں میں کمی سے، اور خوشخبری سنا دو صبر کرنے والوں کو، یعنی ان لوگوں کو کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ بے شک ہم سب اللہ کے لیے ہیں اور یقینا ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔‘‘
صبر مصیبت آنے پر ہوتا ہے، مگر سب سے اعلیٰ اور افضل صبر پہلے صدمہ پر ہوتا ہے اور صبر حقیقی کا یہی عنوان ہے۔ جس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی عورت پر سے گزرے جو قبر کے قریب رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’اللہ سے ڈریں اور صبر کریں ‘‘ اس پر وہ کہنے لگی: یہاں سے چلے جائیں ، تمہیں میرے جیسی مصیبت نہیں پہنچی، وہ عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہیں سکی تھی، جب اسے یہ بتایا گیا کہ یہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تو وہ آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی۔ حضرت! میں آپ کو پہچان نہیں سکی تھی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبر پہلے صدمہ کے وقت ہوتا ہے۔‘‘[1] صدمہ ٹھنڈا پڑنے پر صبر کرنا آسان ہو جاتا ہے، جس کے ساتھ کمال صبر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
اہل السنہ والجماعہ مصیبت آنے پر صبر کرنے کا حکم دیتے ہیں ، ہر انسان کسی نہ کسی مصیبت میں گرفتار ہو ہی جاتا ہے، کبھی
|