Maktaba Wahhabi

91 - 552
کی کوشش کرنا بھی جائز نہیں ہے، وہ نہ تو کیفیت استواء کے بارے میں اپنی زبان سے اس کا اظہار کرے اور نہ اس کے بارے میں کسی سے سوال کرے۔ اس لیے کہ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے۔‘‘ مت پوچھیں کہ وہ مستوی کیسے ہے؟ اترتا کیسے ہے؟ اگر آپ یہ کام کریں گے تو بدعتی کہلائیں گے، قبل ازیں تکییف کے حرام ہونے کے سمعی اور عقلی دلائل گزر چکے ہیں ۔ اللہ کی تمثیل [وَلَا یُمَثِّلُوْنَ ] … یعنی اہل السنہ والجماعہ صفات باری تعالیٰ کو اس کی مخلوق کی صفات کے مماثل قرار نہیں دیتے۔ مؤلف کے گزشتہ قول: ’’من غیر تمثیل‘‘ کا یہی معنی ہے، ہم قبل ازیں بتا چکے ہیں کہ تمثیل سمعی اور عقلی دلائل کی بناء پر ممنوع ہے۔ اللہ ہر نقص سے پاک ہے [لِأَنَّہُ سُبْحَانَہُ] … (سبحان) سبح سے اسم مصدر ہے، جبکہ مصدر تسبیح ہے۔ پس (سبحان) تسبیح کے معنی میں ہے۔ لیکن غیر لفظی جو چیز بھی مصدر کے معنی پر دلالت کرے وہ اسم مصدر ہوا کرتاہے۔ جیسے سبح سے سبحان، کلم سے کلام اور سلم سے سلام (سبحان) مفعول مطلق ہے اور مفعولیت مطلقہ کی بناء پر منصوب ہے اور اس کا عامل ہمیشہ محذوف ہوا کرتا ہے۔ علماء فرماتے ہیں : (سبح) نَزّہ کے معنی میں ہے، یہ سبح سے ماخوذ ہے جو کہ بُعد سے عبارت ہے، گویا کہ آپ اللہ تبارک وتعالیٰ سے صفات نقص کو دور کر رہے ہیں ۔ پس اللہ ہر نقص سے منزہ ہے۔ اللہ کا کوئی ہم نام نہیں [لَا سَمِیَّ لَہُ ] … ’’اس کا کوئی ہم نام نہیں ۔‘‘ اس کی دلیل یہ ارشاد مبارک ہے: ﴿رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا فَاعْبُدْہُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِہٖ ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّاo﴾(مریم: ۶۵) ’’وہ رب ہے آسمانوں کا ا ور زمین کا اور اس کا جو ان کے درمیان ہے، اس لیے اسی کی عبادت کریں اور اس کی عبادت پر ثابت قدم رہیں کیا تم اس کے کسی ہم نام کو جانتے ہو؟‘‘ (ہل) حرف استفہام ہے مگر یہ نفی کے معنی میں ہے۔ صیغہ استفہام کے ساتھ نفی ایک عظیم فائدہ کے لیے آیا کرتی ہے اور وہ ہے: تحدی۔ ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ اور ’’لاسمی لہ‘‘ میں واضح فرق ہے، اس لیے کہ ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ نفی کے ساتھ ساتھ تحدی کو بھی متضمن ہے۔ جب بھی استفہام نفی کے معنی میں ہوگا اس میں تحدی کے معنی کی آمیزش ہوگی اس بناء پر ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ ’’لا سمی لہ‘‘ سے زیادہ بلیغ ہے۔ اور سمی، مماثل کے معنی میں ہے۔ اللہ کا کوئی ہمسر نہیں [وَ لَا کُفُ ئَ لَہُ] … اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ، اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter