اگر جانور کو بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا جائے تو وہ حلال ہوجاتا ہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو وہ حرام اور مردار ہو جاتا ہے۔ حلال، طیب و طاہر اور مردار، نجس اور خبیث میں بہت فرق ہے۔
اگر انسان وضو یا غسل جنابت کرتے وقت بسم اللہ پڑھ لے تو اسے طہارت حاصل ہو جاتی ہے اور اگر نہ پڑھے تو ایک قول کی رو سے اسے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔
اگر انسان کھانا کھاتے وقت بسم اللہ پڑھ لے تو شیطان اس کے ساتھ مل کر کھانا نہیں کھاتا اور اگر نہ پڑھے تو وہ کھانا کھانے میں اس کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے۔
اگر انسان وظیفہ زوجیت ادا کرتے وقت اللہ کا نام لیتے ہوئے یہ دعا پڑھ لے: ((اَللّٰہُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطٰنَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا۔))’’میرے اللہ! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور جو تو ہمیں رزق دے اس سے شیطان کو دور رکھ۔‘‘[1] پھر اگر ان کے مقدر میں اولاد ہو تو اسے شیطان کبھی بھی ضرر نہیں پہنچائے گا اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کی اولاد شیطانی ضرر کا نشانہ بن جاتی ہے۔
اس بنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس جگہ (تبارک) برتر اور باعظمت ہونے کے معنی میں نہیں بلکہ اس معنی میں ہے: کہ اللہ کے نام سے برکت پیدا ہوتی ہے، یعنی جب کسی چیز پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے تو وہ اس کے لیے باعث برکت ہوتا ہے۔
[ذِیْ الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ]… (ذی) صاحب کے معنی میں ہے اور یہ (اسم) کی نہیں بلکہ (رب) کی صفت ہے اگر یہ (اسم) کی صفت ہوتا تو پھر (ذی) نہیں بلکہ ’’ذو‘‘ ہوتا۔
[الْجَلَالِ]… عظمت کے معنی میں ہے، یعنی وہ فی نفسہ عظیم ہے۔
[وَالْاِِکْرَامِ]… تکریم کے معنی میں ہے، یعنی اس کی عظمت مومنین کے دلوں میں ہے۔ وہ اس کی تکریم کرتے ہیں اور وہ اہل ایمان کی تکریم کرتا ہے۔
اللہ کی تنزیہ اور اس سے نفی مثل کے بارے میں صفات منفیہ پر مشتمل آیات
پہلی آیت: ﴿فَاعْبُدْہُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِہٖ ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّاo﴾ (مریم: ۶۵) ’’اسی کی عبادت کریں اور اس کی عبادت پر ثابت قدم رہیں ، کیا تم اس کے کسی ہم نام کو جانتے ہو؟‘‘
شرح:…یہاں سے مؤلف صفات سلبیہ یا صفات نفی کا آغاز کرتے ہیں ۔
ہم قبل ازیں بتا چکے ہیں کہ صفات باری تعالیٰ ثبوتیہ بھی ہیں اور سلبیہ یعنی منفیہ بھی، اس لیے کہ کمال اثبات ونفی کے بغیر متحقق نہیں ہوتا، یعنی کمالات کا اثبات اور نقائص کی نفی۔
|