تکییف کسی صفت کی کیفیت بیان کرنا۔ کہا جاتا ہے: کیف یکیف تکیفا، یعنی اس نے صفت کی کیفیت بیان کی۔
تکییف کے بارے میں (کَیْفَ) کے ساتھ سوال کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ کیف جاء زید؟ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا: راکبا،گویا آپ نے اس کے آنے کی کیفیت بیان کر دی اور کیف لون السیارۃ؟ کے جواب میں کہا جائے گا۔ ابیض یعنی سفید اس طرح آپ نے اس کا رنگ بتا دیا۔
اہل السنۃ والجماعۃ کا صفاتِ باری تعالیٰ کی کیفیت بیان نہ کرنا اور ان کے دلائل
اہل سنت صفات باری تعالیٰ کی کیفیت بیان نہیں کرتے، وہ اس بارے سمعی اور عقلی دلائل پر اعتماد کرتے ہیں ۔
سمعی دلیل:… قرآن مجید میں ہے:
﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بَغَیْرِ الْحَقَّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَo﴾ (الاعراف: ۳۳)
’’کہہ دیجئے کہ میرے رب نے ظاہری اور باطنی فواحش کو حرام قرار دیا ہے، گناہ کو اور بدون حق زیادتی کرنے کو حرام قرار دیا ہے اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ شرک کرو جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ کے بارے میں وہ کچھ کہو جس کا تمہیں علم نہیں ۔‘‘
شاہد ﴿وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾میں ہے۔
اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ اس کیفیت میں عرش پر مستوی ہے اور پھر مخصوص کیفیت کا اظہار کرے۔ تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایسی بات کی جس کا اسے علم نہیں ہے۔ کیا اللہ نے اسے بتایا ہے کہ وہ اس کیفیت میں عرش پر مستوی ہے؟ہرگز نہیں اس نے ہمیں اپنے استوی کے بارے میں بتایا ہے مگر اس کی کیفیت سے آگاہ نہیں کیا۔ لہٰذا ہم اسے تکییف کہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدون علم بات کرنا، قرار دیں گے۔
اسی لیے بعض علماء سلف فرماتے ہیں : جب تمہارے سامنے کوئی جہمی شخص یہ کہے کہ اگر اللہ آسمان پر اترتا ہے تو پھر کیسے اترتا ہے؟ تو آپ بتائیں کہ اس نے ہمیں اترنے کے بارے میں تو بتایا ہے مگر اس کی کیفیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ یہ بڑا مفید قاعدہ ہے۔ اسے ہمیشہ ذہن میں رکھیے گا۔
دوسری سمعی دلیل:… اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلًا…﴾ (الاسراء: ۳۶)
’’اور اس چیز کے پیچھے مت پڑ جس کا تجھے علم نہیں ہے یقینا کان، آنکھ اور دل ان سب اعضاء سے جواب طلبی ہونی ہے۔‘‘
عقلی دلیل:…کسی بھی چیز کی کیفیت کا ادراک مندرجہ ذیل تین چیزوں میں سے کسی ایک کے ساتھ ہو سکتا ہے۔
|