Maktaba Wahhabi

141 - 552
قادر ہو مگر اپنے آپ پر قادر نہ ہو، ان کی اس بات سے یہ لازم آتا ہے کہ وہ نہ مستوی ہونے پر قادر ہے، نہ کلام کرنے پر اور نہ ہی آسمان دنیا کی طرف نزول فرمانے پر۔ یہ انتہائی خطرناک بات ہے۔ لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ دراصل وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں نقص پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے تو اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ یہ چیز تو عموم میں داخل ہی نہیں تھی کہ اس کے اخراج اور تخصیص کی ضرورت پیش آتی۔ اس لیے کہ قدرت کا تعلق صرف اشیاء ممکنہ کے ساتھ ہے، اس لیے کہ غیر ممکن کا تو کوئی وجود ہی نہیں ہے، نہ خارج میں اور نہ ہی ذہن میں ، علم کے برخلاف قدرت کا امر مستحیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انسان کے لیے شان ربوبیت سے متعلقہ امور میں ادب واحترام کو ملحوظ رکھنا از حد ضروری ہے، اس لیے کہ یہ ایک عظیم مقام ہے اس حوالے سے انسان کی ذمہ داری صرف سر تسلیم خم کرنا اور سلامتی کا راستہ اختیار کرنا ہے۔ دریں صورت ہم ان چیزوں کو مطلق ہی رکھیں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے مطلق رکھا ہے، اور ہم بدون استثنیٰ اس بات کا اعتراف کریں گے کہ: ’’اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ان آیات میں اللہ رب العزت کی جن صفات کا ذکر ہوا ہے وہ ہیں : تفصیلی انداز میں اللہ تعالیٰ کے علم کے عموم کا اثبات اور قدرت باری تعالیٰ کے عموم کا اثبات۔اللہ تعالیٰ کے علم اور قدرت پر ایمان رکھنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ڈر اور مراقبہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ صفت قوت اور اس پردلائل ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((…﴿اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾ (الذاریات: ۵۸) …)) ’’یقینا اللہ ہی سب کو رزق دینے والا ہے، قوت والا ہے، مضبوط ہے۔‘‘ شرح:…اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے لیے صفت قوت کا اثبات کیا گیا ہے۔اس آیت سے قبل فرمایا گیا ہے:﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنَo مَا اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِزْقٍ وَّمَا اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ o﴾ (الذاریات: ۵۶۔ ۵۷) … ’’اور میں نے نہیں پیدا کیا جنوں اور انسانوں کو مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں ، میں نہ تو ان سے رزق چاہتا ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں ۔‘‘یعنی لوگ اللہ کے رزق کے محتاج ہیں ، وہ ان سے نہ تو رزق چاہتا ہے اور نہ یہ کہ وہ اسے کھلائیں پلائیں ۔ [الرَّزَّاقُ] …رزق سے مبالغہ کا صیغہ ہے، جو کہ عطاء سے عبارت ہے، ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ اِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ اُولُوا الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنُ فَارْزُقُوْہُمْ مِّنْہُ﴾ (النساء: ۸) ’’اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار، یتیم اور مسکین، حاضر ہوں تو انہیں بھی اس سے دو۔‘‘ انسان اللہ تعالیٰ سے دوران نماز یہ دعا کرتا ہے: ’’میرے اللہ! مجھے رزق عطا فرما۔‘‘
Flag Counter