﴿رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾ہم تیری رأفت ورحمت کی وجہ سے تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ہماری اور ہم سے پہلے ایمان لانے والے ہمارے بھائیوں کی مغفرت فرما۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سب و شتم کرنے کی ممانعت
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وَطَاعَۃُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ قَوْلِہِ: لَا تَسُبُّوْا اَصْحَابِیْ ؛ فَوَ الَّذِيْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ ؛ لَوْ اَنَّ اَحَدَکُمْ اَنْفَقَ مِثْلَ اُحُدٍ ذَہَبًا ؛ مَا بَلَغَ مُدَّ اَحَدِہِمْ وَلَا نَصِیْفِہِ۔)) [1]
’’ اور اس ارشاد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنا ’’ میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہو،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو وہ ان کے ایک مدّ بلکہ نصف مدّ کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
شرح:…[طَاعَۃُ ] … اس کا مؤلف رحمہ اللہ کے قول:﴿سلامۃ﴾ پر عطف ہے۔ یعنی اہل سنت کا ایک اصول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنا ہے…الخ۔
أَلسّبّ: برا بھلا کہنا۔ اگر ایسا کسی کی عدم موجودگی میں ہوتو اسے غیبت کہا جاتا ہے۔
[اَصْحَابِیْ ] … اصحاب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اختیار کرنے والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے مختلف مدارج ہیں : جو فتح مکہ سے قبل محبت قدیمہ اور بعداز فتح محبت متاخرہ کہلاتی ہے۔
جب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مابین بنی جذیمہ کے بارے میں تنازع اٹھ کھڑا ہوا تو آپ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہا کرو۔‘‘ اگر چہ اس کے مخاطب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے مگر اعتبار لفظ کے عموم کا ہوتا ہے۔
اگر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور ان جیسے دیگر لوگوں کی نسبت سے یہ حکم ہے تو بعد کے لوگوں کی نسبت سے آپ کا کیا خیال ہے؟
[فَوَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ ؛ لَوْ اَنَّ اَحَدَکُمْ اَنْفَقَ مِثْلَ اُحُدٍ ذَہَبًا …الخ] … صادق و مصدوق نبی قسم اٹھا کر فرما رہے ہیں کہ ’’اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا اللہ کی راہ میں خرچ کر ے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے ایک مدّ بلکہ نصف مدّ کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔
[وَلَا نَصِیْفِہِ۔] … یعنی اس کا نصف، بعض کے نزدیک ان سے خوراک کی اشیاء کا نصف صاع مراد ہے۔ اس لیے کہ مدّ یا نصف مدّ کے ساتھ خوراک کا اندازہ کیا جاتا ہے۔ جبکہ سونے کا وزن کیا جاتا ہے۔ بعض علماء کے نزدیک اس سے مراد سونا ہے۔ اس قول کا قرینہ عبارت کا سیاق ہے۔
|