اور گٹھلی کو بھی۔
وہ دانہ اور وہ خشک گٹھلی جس میں نہ نمو ہوتا ہے اور نہ اضافہ، اسے اللہ تعالیٰ اس طرح پھاڑتا ہے کہ اس سے درخت اور کھیتیاں پیدا ہو جاتی ہیں ، یہ صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت کا نتیجہ ہے، یہ انسانوں میں سے کسی کے بھی بس کا روگ نہیں ہے، وہ جس قدر بھی طاقت حاصل کر لیں وہ نہ تو کسی دانے کو پھاڑ کر اس سے کھیتی اُگا سکتے ہیں اور نہ پتھر جیسی گٹھلی کو پھاڑ کر درخت، اسے صرف اللہ پھاڑ کر اُگا سکتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عظیم کونی آیت کا ذکر کرنے کے بعد آیات شرعیہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: [مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ! ] … یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ عظیم ترین کتابیں ہیں ، جن کا آپ نے زمنی ترتیب سے ذکر فرمایا: تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اتری، انجیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اور قرآن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیا۔یہ حدیث اس بارے میں صریح نص ہے کہ تورات اللہ تعالیٰ کی نازل کر دہ کتاب ہے۔ قرآن مجید میں آتا ہے:
﴿ إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ﴾ (المائدۃ: ۴۴)
’’یقینا ہم نے تورات نازل کی جس میں ہدایت اور نور ہے۔‘‘
اور سورئہ آل عمران کے شروع میں فرمایا:
﴿ نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ﴿٣﴾ مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ﴾ (اٰل عمران: ۴۔۳)
’’اس نے آپ پر حق کے ساتھ کتاب اتاری ہے، وہ ان کی تصدیق کرتی ہے، جو اس سے پہلے ہو گزری ہیں ، اور اس نے اس سے قبل اتاری ہے، تورات اور انجیل، جو لوگوں کے لیے ہدایت تھی اور اس نے فرقان (قرآن) اتارا۔‘‘
[اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ ] … ’’میں اپنے نفس کی شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے نفس میں شر موجود ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
﴿وَ مَآ اُبَرِّیُٔ نَفْسِیْ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِالسُّوْٓئِ﴾ (یوسف: ۵۳)
’’اور میں اپنے نفس کو بری نہیں کرتا یقینا نفس برائی کا حکم دیتا ہے۔‘‘
نفس کی اقسام
لیکن نفس دو قسم کا ہوتا ہے:
نفس مطمئنہ، جو کہ خیر کا حکم دیتا ہے۔
نفس شریرہ، جو کہ برائی کا حکم دیتا ہے۔
ایک نفس لوامہ بھی ہے، جسے بعض علماء نفس کی تیسری قسم بتاتے ہیں ، جبکہ بعض کہتے ہیں کہ یہ نفس مطمئنہ اور نفس شریرہ کا وصف ہے، یعنی نفس مطمئنہ بھی آپ کو ملامت کرتا ہے، اور نفس شریرہ بھی، اس بنا پر ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَلَآ اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ
|