Maktaba Wahhabi

36 - 552
ہم نے آپ پر کتاب اتاری جو ان پر پڑھی جاتی ہے۔‘‘ یہ ارشاد ربانی ہر چیز سے کفایت کرتا ہے مگر اسے جو صاحب دل ہو یا وہ کان لگائے اور خود بھی متوجہ ہو، رہا روگردانی کرنے والا، تو وہ تو وہی کچھ کہے گا جو گزشتہ لوگ کہتے رہے کہ یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے نبوت اور رسالت دونوں کا خاتمہ کر دیا، جب نبوت کی نفی ہوگئی جو کہ رسالت سے عام ہے تو رسالت کی از خود نفی ہوگئی جو کہ نبوت سے خاص ہے۔ اعم کی نفی اخص کی نفی کو مستلزم ہوا کرتی ہے۔ قول وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا مَزِیْدًا کا مفہوم ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ عَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا مَزِیْدًا۔)) ’’اللہ تعالیٰ آپپر آپ کی آل اور آپ کے صحابہ پر رحمت نازل فرمائے اور زیادہ سلام بھی۔‘‘ شرح:… [صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ] … اس جملہ کا سب سے خوبصورت معنی ابوالعالیہ رحمہ اللہ نے کیا ہے، ان کے نزدیک اس کا مطلب ہے: اللہ عزوجل کا ملااعلیٰ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و ثناء بیان کرنا، جن لوگوں نے صلاۃ کو رحمت کے معنی میں لیا ہے تو ان کا یہ قول ضعیف ہے، اس لیے کہ رحمت ایزدی تو ہر ایک کے لیے ہوتی ہے۔ علماء کا کسی کو رحمہ اللہ کہنے کے جواز پر تو اجماع ہے جبکہ کسی کے لیے ’’صلی علیہ‘‘ کہنے میں اختلاف ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صلاۃ اور رحمت دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔ نیز یہ ارشاد بھی پیش نظر رہے: ﴿اُولٰٓئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ﴾ (البقرۃ: ۱۵۷) ’’یہ وہ لوگ ہیں جن پر اپنے رب کی طرف سے صلوات بھی ہے اور رحمت بھی۔‘‘ عطف مغایرت کا متقاضی ہوتا ہے، بایں صورت صلاۃ رحمت سے خاص ہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کا صلاۃ بھیجنا ملأاعلیٰ میں آپ کی تعریف وتوصیف سے عبارت ہے۔ [وَ عَلٰی آلِہِ]… اس جگہ آل سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہیں ۔ جب لفظ آل اکیلا یا صحب کے ساتھ استعمال ہو تو اس صورت میں وہ پیروکاروں کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ آل فرعون کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: ﴿النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَعَشِیًّا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اَدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِo﴾ (الغافر: ۴۶) ’’انہیں صبح وشام آگ پر پیش کیا جاتا ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی (تو فرشتوں کو حکم ہوگا) آل فرعون کو سخت عذاب میں داخل کرو۔‘‘ اس جگہ آل فرعون سے مراد اس کے پیروکار ہیں ۔
Flag Counter