دلیل مل جائے تو حق بصورت دیگر وہ باطل ہوگی۔
اجماع صرف سلف صالحین کا ہی منضبط اور معتبر ہے
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((والاجماع الذی ینضبط ہوما کان علیہ السلف الصالح، اذ بعد ہم کثر الاختلاف وانتشرت الأ مّۃ۔))
’’اجماع صرف سلف صالحین کا ہی منضبط اور معتبر ہے، اس لیے کہ ان کے بعد اختلاف بہت زیادہ ہو گیا اور امت انتشار کا شکار ہو گئی۔‘‘
شرح:…یعنی اجماع صرف سلف صالحین کا معتبر ہو گا، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین اور تبع تابعین کا۔ مؤلف رحمہ اللہ اس کی علت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’اذبعد ہم کثر الاختلاف و انتشرت الامۃ‘‘ یعنی اس کے بعد نفساتی خواہشات کی طرح لوگوں کے اختلافات میں بھی اضافہ ہو گیا، لوگ کئی گروہوں میں بٹ گئے، اور وہ سارے کے سارے حق کے متلاشی بھی نہیں تھے۔ اس دوران ان کی آراء میں بھی اختلاف پیدا ہو گیا اور کئی قسم کے اقوال سامنے آگئے۔
’’انتشرت الامۃ‘‘ امت اس طرح منتشر ہو گئی کہ اسے ایک جگہ جمع کرنا دشوار ترین کام بن کر رہ گیا۔
گویا کہ شیخ الاسلام رحمہ اللہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو شخص سلف صالحین کے بعد اجماع کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے۔ اجماع صرف سلف صالحین کا معتبر ہے۔
کیا اختلاف کے بعد اجماع کا انعقاد ممکن ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ گزشتہ اختلاف کی موجودگی میں اِجماع کا کوئی وجود نہیں ، اور تحقق اجماع کے بعد اختلاف کا کوئی اعتبار نہیں ۔
|