Maktaba Wahhabi

523 - 552
کے حکم پر عمل کرنا واجب ہو گا، اور ہم صحابہ کی طرف سے معذرت کرتے ہوئے یہ کہیں گے کہ یہ باب اجتہاد سے ہے جس میں وہ معذور ہیں ۔ دین میں بدعت ایجاد کرنے سے بچو [وایاکم و محدثات الامور] … نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد تحذیر کے لیے ہے، یعنی میں تمہیں خبردار کرتا ہوں ۔ [الامور]سے مراد دینی امور ہیں ۔ رہے امور دنیا، تو وہ اس حدیث میں داخل نہیں ہیں ، اس لیے کہ دینوی امور میں اصل حلت ہے، لہٰذا اس کا ایجاد کردہ ہر نیا کام حلال ہوگا، إلا یہ کہ کوئی شرعی دلیل اسے حرام قرار دے دے۔ جبکہ دینی امور میں اصل منع ہے، اس میں ایجاد کردہ ہر چیز بدعت اور حرام ہوگی، مگر یہ کہ کتاب و سنت کی کوئی دلیل اسے مشروع قرار دے دے۔ نبی علیہ الصلاۃ والسلام کا ارشاد ہے: ((فان کل بدعۃ ضلالۃ))اس جملہ کی تفریع جملہ تحذیریہ پر ہے، جس سے اس جگہ مراد تحذیر کی توکید اور بدعت کے حکم کا بیان ہے۔ ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ یہ کلام عام ہے جسے عموم پر دلالت کرنے والے انتہائی قوی لفظ (کلّ) کے ساتھ مضبوط کیا گیا ہے۔ پھر یہ ایسی محکم تعمیم ہے جس کا صدور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا جو کہ ساری مخلوق سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے عالم، ساری مخلوق سے زیادہ اللہ کے بندوں کے خیر خواہ، سب سے زیادہ فصیح البیان اور صادق الکلام ہیں ۔ ان کا ارشاد مبارک ہے۔ ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ جہمیہ اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرتے اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تنزیہ بیان کرتے ہیں ، معتزلہ بھی ایسا ہی کرتے اور کہتے ہیں ۔ اسی طرح اشاعرہ نے جو باطل عقیدہ اپنا رکھا ہے وہ اس کے مطابق عبادت کرتے ہیں ۔ بعض لوگوں نے مخصوص قسم کے اذکار ایجاد کر رکھے ہیں ، وہ ان کے ساتھ اللہ کی عبادت کرتے اور اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ انہیں اس پر اجر و ثواب سے نوازا جائے گا۔ کچھ لوگوں نے بعض ایسے افعال ایجاد کر رکھے ہیں جن کے ساتھ وہ عبادت کرتے اور ان پر اجر و ثواب کے حصول کا اعتقاد رکھتے ہیں ۔ یہ تینوں قسم کے لوگ جنہوں نے خود ساختہ عقائد، افعال یا اقوال اپنا رکھے ہیں ، اور اس حوالے سے کئی قسم کی بدعات جاری کر رکھی ہیں ، تو ان کی ایک ایک بدعت گمراہی ہے، اور اسے گمراہی سے خود رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے موصوف گردانا ہے، کیونکہ وہ خود ساختہ، ایجاد بندہ اور حق سے انحراف ہے۔ بدعت کی خوفناک تباہیاں اور خرابیاں بدعت متعدد خوفناک خرابیوں کو مستلزم ہے: اولاً: بدعت اس ارشاد باری کی تکذیب کو مستلزم ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ (المائدۃ: ۳)’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کر دیا۔‘‘
Flag Counter