Maktaba Wahhabi

49 - 552
اللہ کے رسولوں پر ایمان لانا [وَرُسُلِہٖ] … یعنی ہم اللہ تعالیٰ کے تمام رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی طرف اس نے شرائع کو وحی کیا اور پھر انہیں ان کی تبلیغ کا حکم دیا، پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام اور آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ حضرت نوح علیہ السلام کے پہلے رسول ہونے کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖo﴾ (النساء: ۱۶۳) ’’یقینا وحی کی ہم نے آپ کی طرف جس طرح وہی کی تھی ہم نے نوح اور ان کے بعد دوسرے انبیاء کی طرف۔‘‘ اس وحی سے مراد وحی رسالت ہے۔ دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوحًا وَّاِِبْرٰہِیْمَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِہِمَا النُّبُوَّۃَ وَالْکِتٰبَ﴾ (الحدید:۶۲) ’’اور یقینا ہم نے نوح اور ابراہیم کو بھیجا اور ان دونوں کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھ دی۔‘‘ دونوں کی اولاد سے مراد حضرت نوح اور ابراہیم کی اولاد ہے۔ نوح علیہ السلام سے قبل کے لوگوں کا شمار ان کی اولاد میں نہیں ہوتا۔ اسی طرح یہ قرآنی آیت: ﴿وَقَوْمَ نُوْحٍ مِّنْ قَبْلُ اِِنَّہُمْ کَانُوْا قَوْمًا فَاسِقِیْنَo﴾ (الذاریات: ۴۶) ’’اور قوم نوح کو اس سے قبل (ہلاک کر ڈالا) یقینا وہ نافرمان قسم کے لوگ تھے۔‘‘ پہلے رسول نوح علیہ السلام تھے یہ قرآنی آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نوح علیہ السلام سب سے پہلے رسول تھے۔ حدیث شفاعت میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اہل موقف نوح علیہ السلام سے کہیں گے: آپ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف بھیجا۔‘‘ یہ حدیث اس امر پر صراحتاً دلالت کرتی ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام پہلے رسول ہیں ، رہے آدم علیہ السلام تو وہ رسول نہیں بلکہ نبی ہیں ۔ جہاں تک حضرت ادریس علیہ السلام کا تعلق ہے۔ تو زیادہ تر مؤرخین اور بعض مفسرین کے نزدیک آپ حضرت نوح علیہ السلام سے قبل ہو گزرے تھے اور یہ کہ ان کا شمار حضرت نوح علیہ السلام کے اجداد میں ہوتا ہے، مگر یہ قول بہت ہی ضعیف ہے۔ قرآن وسنت سے اس کی تردید ہوتی ہے۔ صائب قول وہی ہے جو ہم نے ذکر کیا۔ آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾ (الاحزاب: ۴۰) ’’لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے آپ کو خاتم المرسلین نہیں کہا، اس لیے کہ جب آپ کی تشریف آوری سے نبوت کا سلسلہ منقطع ہوگیا تو رسالت کا سلسلہ بطریق اولیٰ منقطع ہوگیا۔ اس جگہ یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول آخری زمانے میں ہوگا حالانکہ وہ رسول ہیں ؟[1] اس کا جواب یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کسی نئی شریعت کے ساتھ نزول نہیں فرمائیں گے۔ بلکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے۔
Flag Counter