Maktaba Wahhabi

265 - 552
جواب : پہلی آیت میں ظرف اللہ تعالیٰ کی الوہیت کے لیے ہے۔ یعنی اس کی الوہیت آسمان میں بھی ثابت ہے اور زمین میں بھی۔ جیسا کہ آپ کہتے ہیں : فلان امیر فی المدینۃ ومکۃ۔ ’’فلاں شخص مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں امیر ہے۔‘‘ جبکہ وہ ذاتی طور پر ان میں سے کسی ایک شہر میں موجود ہوتا ہے، مگر اس کی امارت دونوں شہروں پر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی الوہیت آسمان میں بھی ہے اور زمین میں بھی، مگر وہ خود آسمان میں ہے۔ جہاں تک دوسری آیت کا تعلق ہے، تو اس کے بارے میں بھی وہی کچھ کہا جائے گا جو اس سے ما قبل کی آیت میں کہا گیا۔ [وَ ہُوَ اللّٰہُ]… یعنی وہ ایسا الٰہ ہے جس کی الوہیت آسمان میں بھی ہے، اور زمین میں بھی جبکہ وہ خود آسمان پر ہے۔ اس طرح آیت کا معنی ہوگا: آسمانوں میں بھی وہی الہ ہے اور زمین میں بھی، آسمانوں میں بھی اسی کی الوہیت ہے اور زمین میں بھی اسی کی۔ اس آیت کو ﴿وَ ہُوَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ﴾ پر وقف کر کے بھی الگ سے پڑھا گیا ہے اور پھر اس سے آگے ﴿ وَ فِی الْاَرْضِ یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَ جَہْرَکُمْ﴾ کو الگ سے پڑھا گیا ہے، یعنی اس کی ذات آسمانوں میں ہے، اور وہ زمین میں تمہارے پوشیدہ اور ظاہری امور کو جانتا ہے، اللہ تعالیٰ کا علو کے ساتھ آسمانوں پر ہونا، زمین میں تمہارے اندرونی اور بیرونی امور کے علم سے مانع نہیں ہے۔ مگر اس معنی میں قدرے ضعف ہے، اس لیے کہ اس معنی کی صورت میں قرآنی آیت کا ایک حصہ دوسرے حصہ سے الگ ہو جاتا اور اس کا باہمی ارتباط ختم ہو جاتا ہے، لہٰذا پہلا جواب زیادہ صائب ہے۔ ان آیات کے سلوکی فوائد جب انسان اس بات سے بخوبی آگاہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کے اوپر ہے تو اس سے اسے اس کے مکمل غلبہ اور مخلوق پر اس کی گرفت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا، پھر وہ اس سے خائف بھی ہوگا اور اس کی تعظیم و توقیر بھی کرے گا اور اس طرح جب انسان اپنے رب سے خائف ہوگا اور اس کی تعظیم کرے گا تو پھر وہ تقویٰ اختیار کرتے ہوئے واجبات کی ادائیگی کا فریضہ سر انجام دے گا اور محرمات شرعیہ کے ارتکاب سے اجتناب کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوقات کے ساتھ معیت کا اثبات شرح:… مؤلف رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق کے ساتھ معیت کے دلائل پیش کرتے وقت انہیں علو کے بعد ذکر کرنا نامناسب خیال؟ کیا اس لیے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس سے ہر چیز کے اوپر ہونے اور بندوں کے ساتھ ہونے میں تناقض پایا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ بات بڑی مناسب تھی کہ علو ذات کی آیات کے ذکر کے بعد ان آیات کا ذکر کیا جائے جن سے اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق کے ساتھ معیت کا اثبات ہوتا ہے۔
Flag Counter