﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَدْعُو مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٗ اِِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَائِہِمْ غَافِلُوْنَo﴾ (الاحقاف: ۵)
’’اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو اللہ کے علاوہ ان کو پکارتا ہو جو قیامت تک ان کو جواب نہ دے سکتے ہوں جبکہ وہ ان کی پکار سے بھی بے خبر ہوں ۔‘‘
اہل سنت کا انتفاء مماثلت پر ایمان رکھنا
اہل سنت اللہ تعالیٰ سے انتفاء مماثلت پر ایمان رکھتے ہیں اس لیے کہ یہ عیب ہے، مگر وہ اس کے لیے سمع و بصر کا اثبات کرتے ہیں اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُo﴾
’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘
انسان کا اللہ تعالیٰ کے سمیع و بصیر ہونے پر ایمان رکھنا اسے یہ فائدہ دیتا ہے کہ وہ اس کی آخری حد تک تعظیم کرنے لگتا ہے۔ اس لیے کہ مخلوقات میں سے کوئی ایک بھی اس جیسا نہیں ہے اور اگر انسان رب عظیم کی اس قدر تعظیم نہ کرے تو پھر اس کے اس ایمان کا کوئی فائدہ نہیں کہ ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘
جب آپ اس کے بارے میں یہ ایمان رکھیں گے کہ وہ سننے والا ہے تو آپ اُسے ناراض کرنے والے ہر قول سے احتراز کریں گے، اس لیے کہ آپ کو علم ہے کہ وہ میری ہر بات سن رہا ہے، آپ ہر اس بات سے اجتناب کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ کی معصیت کا کوئی پہلو موجود ہو، اس لیے کہ آپ کا ایمان ہے کہ اللہ سننے والا ہے اور اگر آپ کا یہ ایمان آپ کو یہ کچھ عطا نہیں کرتا تو پھر یقین کیجئے کہ آپ کا ایمان ناقص ہے اور بلا شک ناقص ہے۔
جب آپ کا اللہ تعالیٰ کے سمیع ہونے پر ایمان ہے تو پھر وہی کلام کیجئے جو اسے پسند آئے۔ خصوصاً جب آپ اس کی شریعت کے ترجمان ہوں ، آپ معلم ومبلغ ہوں یا افتاء کا فریضہ سر انجام دے رہے ہوں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَo﴾ (الانعام: ۱۴۴)
’’اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہو تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے بغیر علم کے، بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
علم کے بغیر فتویٰ دینے والوں کی سزا یہ ہے کہ انہیں ہدایت نصیب نہیں ہوتی اس لیے کہ وہ ظالم ہیں ۔
میرے مسلمان بھائیو! ایسی بات کرنے سے خبردار رہیں جو اللہ تعالیٰ کو اچھی نہ لگتی ہوں وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں ہو یا کسی اور کے بارے میں ۔
اللہ تعالیٰ کے بصیر ہونے پر ایمان رکھنے پر یہ ثمرہ مرتب ہوتا ہے کہ انسان ایسا کوئی کام نہیں کرتا جو اللہ تعالیٰ کے غیض
|