اس حدیث سے ماخوذ سلوکی فو ائد
یہ حدیث سلوکی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ وجوب ادب کا فائدہ دیتی ہے، نیز اس سے یہ امر بھی مستقاد ہوتا ہے کہ اگر نمازی کو یقین ہو کہ اللہ میرے سامنے ہے، تو یہ چیز اس میں خشوع اور اللہ کی ہیبت پیدا کرے گی۔
اللہ تعالیٰ کی صفت علو اور دیگر صفات
٭ چودھویں حدیث علو اور دیگر صفات کے اثبات میں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَالْاَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ! فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوٰی ! مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ! اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ دَابَّۃٍ اَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِہَا۔ اَنْتَ الْاَوَّلُ ؛ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَیْئٌ ، وَاَنْتَ الْآخِرُ، فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَیْئٌ ، وَاَنْتَ الظَّاہِرُ ، فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَیْئٌ، وَاَنْتَ الْبَاطِنُ ، فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَیْئٌ ، اقْضِ عَنِّیْ الدَّیْنَ ، وَاَغْنِنِیْ مِنَ الْفَقْرِ۔)) (رواہ مسلم) [1]
’’یا اللہ سات آسمانوں اور زمین کے رب اور عرش عظیم کے رب! ہمارے اور ہر چیز کے رب! دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے! تورات، انجیل اور قرآن کو اتارنے والے! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ، اپنے نفس کی شر سے اور ہر جانور کی شر سے جس کی پیشانی کو تو پکڑے ہوئے ہے، تو اول ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ، تو آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ، تو ظاہر ہے، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ، اور تو باطن ہے، تیرے آگے کوئی کوئی چیز نہیں ، میرا قرض ادا فرما دے اور مجھے فقر وفاقہ سے بے نیاز کر دے۔‘‘
شرح:… یہ ایک عظیم حدیث ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حضور اس کی ربوبیت کا یہ کہہ کر وسیلہ پیش کیا ہے، ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَالْاَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ، رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ!)) (رب کل شی) تخصیص کے بعد تعمیم کے باب سے ہے، اور یہ اس لیے ہے تاکہ کسی کو یہ وہم نہ ہو کہ حکم اسی چیز کے ساتھ ہے، جس کے ساتھ اسے خاص کیا گیا ہے، ملاحظہ ہو ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اِنَّمَآ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ ہٰذِہِ الْبَلْدَۃِ الَّذِیْ حَرَّمَہَا وَ لَہٗ کُلُّ شَیْئٍ﴾ (النمل: ۹۱) ’’مجھے تو صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر (مکہ) کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے محترم بنایا ہے، اور ہر چیز اسی کی ہے۔‘‘ ﴿وَ لَہٗ کُلُّ شَیْئٍ﴾ اس لیے فرمایا تاکہ کسی کو یہ گمان نہ رہے کہ وہ صرف اس شہر کا رب ہے۔
[فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوٰی !] … کھیتی کا اصل دانہ ہوتا ہے اور درختوں کا گٹھلی، رب کائنات دانے کو بھی پھاڑتا ہے
|