وہدایت سے نوازنے کے لیے انبیاء ورسل کو معبوث فرمایا۔ یہی وجہ ہے کہ مولف رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے اس عظیم احسان پر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے ہیں ۔
رسول سے مراد
اس جگہ رسول سے مراد جنس ہے، تمام رسولوں کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ ہی مبعوث فرمایا گیا تھا مگر جس ذات کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے رسالت کی تکمیل فرمائی وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، آپ پر اللہ نے انبیاء کرام علیہم السلام کی تشریف آوری کا سلسلہ ختم فرما دیا، اور اس طرح نبوت ورسالت کی عمارت مکمل ہوگئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر رسولوں کی نسبت اپنی ذات کے بارے میں فرمایا کہ میری مثال اس آدمی جیسی ہے جس نے ایک محل تعمیر کیا اور پھر ایک اینٹ کی جگہ کے علاوہ اسے مکمل کر دیا لوگ اس محل کو دیکھتے تو بڑے خوش ہوتے بجز اس اینٹ کی جگہ کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ اینٹ میں ہوں ، اور میں خاتم النبییّن ہوں ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔‘‘ [1]
الہدی اور دین الحق سے مراد
[بِالْہُدٰی] …اس جگہ ’’باء‘‘ مصاحبت کے لیے ہے اور ہدایت سے مراد علم نافع ہے، اس امر کا بھی احتمال ہے کہ ’’باء‘‘ تعدیہ کے لیے ہو، یعنی جس چیز کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا گیا ہے وہ ہدایت اور دین حق ہے۔
[دِیْنِ الْحَقِّ] … دین حق سے مراد عمل صالح ہے، اس لیے کہ دین عمل اور جزائے عمل سے عبارت ہے۔ عمل پر اس کا اطلاق اس آیہ کریمہ میں کیا گیا ہے: ﴿اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ﴾ (آل عمران: ۱۹) ’’یقینا دین تو اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے۔‘‘ جبکہ جزا پر اس کا اطلاق اس ارشاد باری تعالیٰ میں کیا گیا ہے: ﴿وَمَا اَدْرٰکَ مَا یَوْمُ الدِّیْنِ﴾ (الانفطار: ۱۷) ’’اور آپ کو کیا معلوم کہ جزا وسزا کا دن کیا ہے؟‘‘ حق باطل کی ضد ہے اور وہ احکام و اخبار میں مصالح کے حصول اور مفاسد کے دفع کرنے پر مشتمل ہے۔
[لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ ] … لام تعلیل کے لیے ہے اور ’’یُظْہِرَہُ‘‘ کا معنی ہے: غلبہ عطا کرنا، ظہور، علو کے معنی میں آتا ہے۔
ظہر الدابۃ: جانور کا بالائی حصہ (پیٹھ، پشت) ظہر الارض: سطح زمین، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوْا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہْرِہَا مِنْ دَآبَّۃٍ﴾ (فاطر: ۴۵) ’’اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا تو زمین کی پشت پر کسی بھی چلنے پھرنے والی چیز کو نہ چھوڑتا۔‘‘ پھر (یُظْہِرَہُ) میں ’’ہَا‘‘ کا مرجع رسول ہے یا دین؟ اگر اس کا مرجع ’’دین الحق‘‘ ہے، تو پھر اس کے لیے قتال کرنے والا ہر شخص عالی وغالب ہوگا، اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے: تاکہ وہ اس دین کو دیگر تمام ادیان پر غالب کر دے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جن لوگوں کا کوئی دین ہی نہیں ہے ان پر حق تعالیٰ دین حق کو بطریق اولیٰ غلبہ عطا فرمائے گا۔ اس لیے کہ بے دین انسان دین باطل کے پرستار سے کہیں زیادہ خبیث ہے۔
|