وغضب کا باعث بن سکتا ہو، اس لیے کہ آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ اگر میں نے کسی کی طرف نظر حرام سے دیکھا تو اگرچہ یہ بات لوگوں کے کے علم میں بھی ہو مگر اللہ اسے دیکھتا بھی ہے اور وہ میرے دل کی حالت سے بھی آگاہ ہے۔
﴿یَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرo﴾ (الغافر: ۱۹)
’’وہ آنکھوں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور اسے بھی جو سینے چھپائے ہوئے ہیں ۔‘‘
اگر آپ کا اس بات پر ایمان ہوگا کہ اللہ دیکھ رہا ہے تو آپ کے لیے اس کے کسی بھی غیر پسندیدہ فعل کا ارتکاب کرنا ممکن نہیں رہے گا، اور آپ اس سے اسی طرح حیا کریں گے جس طرح آپ اپنے قریب ترین اور انتہائی محترم لوگوں سے کیا کرتے ہیں ۔
بہرصورت اگر ہمارا اللہ تعالیٰ کے بصیر ہونے پر ایمان و یقین ہوگا تو ہم ہر اس فعل سے بچنے کی کوشش کریں گے جو اس کے قہر و غضب کو دعوت دینے والا ہو۔ بصورت دیگر ہمارا ایمان ناقص ہوگا۔
اگر کوئی شخص اپنی انگلی، آنکھ یا سر کے ساتھ کسی حرام کام کا اشارہ کرے تو اگرچہ اس کے آس پاس کے لوگوں کو بھی اس کا علم نہ ہو سکے مگر اللہ اسے دیکھ رہا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کے بصیر ہونے کا یقین رکھنے والے کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے، اگر ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہو جن کے باری تعالیٰ کے اسماء وصفات متقاضی ہیں تو ہم میں مکمل طور پر استقامت آ جائے۔ فاللّٰہ المستعان۔
صفاتِ باری تعالیٰ جو اللہ نے خود بیان کی ہیں کے متعلق اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((فَـلَا یَنْفُوْنَ عَنْہُ مَا وَصَفَ بِہِ نَفْسَہُ وَلَا یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِہِ۔))
’’اہل سنت اللہ رب العزت سے ان چیزوں کی نفی نہیں کرتے جن کے ساتھ اس نے اپنی ذات کا وصف بیان کیا ہے اور نہ ہی وہ کلمات کو ان کی اصلی جگہوں سے تبدیل کرتے ہیں ۔‘‘
شرح:… [فَـلَا یَنْفُوْنَ عَنْہُ مَا وَصَفَ بِہِ نَفْسَہُ] یعنی اہل السنہ والجماعہ اللہ تعالیٰ سے اس چیز کی نفی نہیں کرتے جس کے ساتھ اس نے اپنی ذات کا وصف بیان کیا ہو، اس لیے کہ وہ نفیاً اور اثباتاً نص کی اتباع کیا کرتے ہیں ، ہر وہ چیز جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کا وصف بیان کیا ہو وہ اس کی حقیقت کے مطابق اس کا اثبات کرتے ہیں ، وہ اللہ سے اس چیز کی نفی نہیں کرتے جس کے ساتھ اس نے اپنی ذات کا وصف بیان کیا ہو، ان کا تعلق صفات ذاتیہ کے ساتھ ہو، صفات فعلیہ کے ساتھ ہو یا صفات خبریہ کے ساتھ۔
صفات ذاتیہ، مثلاً حیات، قدرت اور علم… کی دو قسمیں ہیں : ذاتیہ معنویہ اور ذاتیہ خبریہ اور یہ وہ صفات ہیں ، جنہیں علماء ذاتیہ خبریہ سے موسوم کرتے ہیں ۔ ذاتیہ تو اس لیے کہ یہ اس کی ذات سے الگ نہیں ہوتیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے ان کے
|