سادساً: اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ (المائدۃ: ۵۴) ’’اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے مرتد ہو جائے تو اللہ ایک ایسی قوم لائے گا کہ وہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔‘‘
ہمیں اسلام سے برگشتہ ہونے سے خبردار کرتا ہے، نماز کا شمار بھی اسی میں ہوتا ہے۔ جب ہمیں معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں خبردار کرتا ہے کہ اگر ہم اپنے دین سے پھریں گے تو وہ ہمیں ہلاک کر دے گا اور پھر ہماری جگہ ایسے لوگوں کو لے آئے گا جن سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے اور اپنے رب کی طرف سے ادا کردہ ذمہ داریاں نبھائیں گے تو یقینا ہم رب تعالیٰ کے اطاعت گزار رہیں گے اور ہر اس چیز سے دور رہیں گے جو ہمیں ارتداد کے قریب کرتی ہو۔
سابعاً: ارشاد ہوتا ہے: ﴿اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌo﴾ (الصف: ۴) ’’بے شک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کے راستے میں ایسی صف بنا کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔‘‘
اس محبت پر یقین رکھنے کی صورت میں ہم وہ پانچ اسباب ضرور اپنائیں گے جو اس محبت کو واجب قرار دیتے ہیں ، اور وہ ہیں : قتال یعنی کاہلی وسستی کا معدوم ہونا، اخلاص، یعنی جہاد کا فی سبیل اللہ ہونا اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ایک دوسرے کو مضبوط بنانا۔ آخری بات اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ میدان جہاد میں صف حسی طور پر بھی برابر ہو، اس طرح دل بھی مل جائیں گے اور الفت میں مزید اضافہ ہوگا۔
جب آدمی کو معلوم ہو کہ ایک شخص اس کی دائیں طرف اور ایک بائیں طرف کھڑا ہے تو وہ بھر پور انداز میں پیش قدمی کرے گا اور اگر اس کے کئی ساتھی اس کے چاروں طرف کھڑے ہو تو اس کی ہمت کئی گنا بڑھ جائے گی۔ان آیات میں :
ا۔ ذات باری تعالیٰ کے لیے سمعی دلائل کے ساتھ محبت کا اثبات کیا گیا ہے۔
۲۔ محبت کے اسباب گنوائے گئے ہیں ۔
۳۔ اس محبت پر ایمان ویقین رکھنے سے جو سلوکی آثار جنم لیتے ہیں ان کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
محبت کے انکار کرنے والوں کا ردّ
مگر اس کا انکار کرنے والے بدعتی گروہوں کے پاس صرف ایک ہی کمزور سی دلیل ہے اور یہ ہے کہ:
اولاً: اس پر عقل دلالت نہیں کرتی۔
ثانیاً: محبت دو ہم جنس وجودوں میں ہوتی ہے، خالق ومخلوق کے درمیان محبت نہیں ہو سکتی۔ مگر ہم اس کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں :تمہارا یہ دعویٰ قابل تسلیم ہے کہ عقل محبت پر دلالت نہیں کرتی مگر اس پر سمع تو دلالت کرتی ہے، جو کہ ایک مستقل دلیل ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْئٍ﴾ (النحل: ۸۹)
|