Maktaba Wahhabi

107 - 552
صحیح قول یہ ہے کہ انبیاء سابقین سے ثابت شدہ احکام ہمارے لیے مشروع ہیں الایہ کہ ہماری شریعت ان کے خلاف وارد ہو، مثلاً: حضرت یوسف اور حضرت یعقوب کی شریعت میں تعظیمی سجدہ جائز تھا، جبکہ وہ ہماری شریعت میں حرام ہے، اونٹ کا گوشت ہمارے لیے حلال ہے جبکہ وہ یہودیوں کے لیے حرام تھا۔ ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ﴾ (الانعام: ۱۴۶) ’’اور ہم نے یہودیوں پر ناخن والے تمام جانور حرام کر دیئے تھے۔‘‘ اس صورت میں شیخ الاسلام کی کلام کو اس بات پر محمول کرنا ممکن ہے کہ وہ احکام واخبار کے لیے عام ہو۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں یہ کیسے پتہ چلے گا کہ یہ چیز انبیاء سابقین کی شریعت میں سے ہے؟ اس کا جواب ہے کہ اس کا پتہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سے چلے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں گزشتہ اُمتوں کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے وہ بھی ثابت ہے اور بشرط صحت ان کے بارے میں جو کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ بھی ثابت ہے۔ علاوہ ازیں کی نہ تو ہم تصدیق کریں گے اور نہ تکذیب، اہل کتاب سے جو کچھ منقول ہے اگر ہماری شریعت اس کی تصدیق کرے گی تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور اگر ہماری شریعت اس کی تکذیب کرے گی تو ہم بھی یہی کچھ کریں گے، نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں مگر ہم اس کی تکذیب کرتے ہیں ، یہودی یہی دعویٰ حضرت عزیر علیہ السلام کے بارے میں کرتے ہیں مگر ہم اسے بھی جھوٹ قرار دیتے ہیں ۔ فَإِنَّہُ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِیْمُ پر بحث [فَإِنَّہُ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِیْمُ ] …ضمیر کا مرجع ’’ماجاء ت بہ الرسل‘‘ ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ’’طریق اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی طرف لوٹتی ہو، جو کہ اتباع اور عدم انحراف سے عبارت ہے۔ انبیاء ورسل کی تعلیمات اور اہل السنہ والجماعہ کا مسلک ہی صراط مستقیم ہے۔ ’’صراط‘‘ فعال کے وزن پر ہے اور مصروط کے معنی میں ہے۔ جیسے فراش بمعنی مفروش، اور غراس بمعنی مغروس۔ صراط، سیدھے اور کھلے راستے کو کہا جاتا ہے اور یہ زرط سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے: جلدی سے لقمہ نگل لیتا جب راستہ کھلا ہو تو لوگ اس پر چلتے ہوئے تنگی کی وجہ سے لڑ کھڑا یا نہیں کرتے۔ صراط کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے: ہر کھلا راستہ جس میں اونچ نیچ نہ ہو، ٹیڑھا پن نہ ہو۔ صراط مستقیم وہ راستہ ہے۔ جسے انبیاء کرام علیہم السلام لے کر آئے، اس میں نہ کوئی ٹیڑھا پن ہے اور نہ نشیب وفراز، ایسا سیدھا راستہ کہ اس کے دائیں بائیں بھی انحراف نہیں ہے: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ﴾ (الانعام: ۱۵۳) ’’اور بے شک میرا یہ راستہ سیدھا ہے، پس تم اس کی اتباع کرو۔‘‘ اس بنا پر المستقیم، ہماری طرف سے الصراط کی اس تفسیر کی صفت کاشفہ ہے کہ وہ ایسا کھلا راستہ ہے جس میں
Flag Counter