مثلاً عقل اس بات کا ادراک کر سکتی ہے کہ رب تعالیٰ کو سمیع اور بصیر ہونا چاہیے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا تھا:
﴿یٰٓاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ﴾ (مریم: ۴۲)
’’ابا جان! آپ ان کی پرستش کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتے ہیں اور نہ دیکھتے ہیں ۔‘‘
اسی طرح عقل اس امر کا بھی ادراک رکھتی ہے کہ رب کے لیے خالق ہونا بھی ضروری ہے، اللہ فرماتا ہے:
﴿اَفَمَنْ یَّخْلُقُ کَمَنْ لَّا یَخْلُقُ﴾ (النحل: ۱۷)
’’کیا جو پیدا کرتا ہو وہ اس جیسا ہو سکتا ہے جس نے کچھ بھی پیدا نہ کیا ہو؟‘‘
اور…﴿وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَخْلُقُوْنَ﴾ (النحل: ۲۰)
’’یہ اللہ کے علاوہ جنہیں پکارتے ہیں وہ پیدا نہیں کرتے۔‘‘
انسانی عقل اس کا ادراک رکھتی ہے اور وہ اس بات کا بھی ادراک رکھتی ہے کہ رب تعالیٰ کا عدم کے بعد حادث ہونا ممتنع ہے، اس لیے کہ یہ نقص ہے۔ اسی بات سے احتجاج کرتے ہوئے مشرکین کے بارے میں فرمایا گیا:
﴿وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ہُمْ یُخْلَقُوْنَo﴾
’’یہ اللہ کے علاوہ جنہیں پکارتے ہیں وہ پیدا نہیں سکتے وہ تو خود پیدا کیے جاتے ہیں ۔‘‘
اس بناء پر عقلاً خالق کے لیے حادث ہونا محال ہے۔
عقل یہ بھی ادراک رکھتی ہے کہ نقص والی ہر صفت اللہ تعالیٰ کے لیے ممتنع ہے، اس لیے کہ رب تعالیٰ کو کامل ہونا چاہیے۔ اسے اس امر کا بھی ادراک ہے کہ عجز اللہ تعالیٰ سے مسلوب ہے، اس لیے کہ یہ صفت نقص ہے۔ رب تعالیٰ کی نافرمانی کی جائے اور وہ نافرمان کو سزا دینا چاہے مگر یہ اس کے بس میں نہ ہو۔
عقل اس بات کا مکمل ادراک رکھتی ہے کہ عجز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وصف بیان کرنا ممکن نہیں ، اندھے پن، بہرے پن اور جہالت کے بارے میں بھی یہی کچھ کہا جا سکتا ہے ہم علی سبیل العموم ان امور کا ادراک کر سکتے ہیں لیکن علی سبیل التفصیل اس کا ادراک کرنا غیر ممکن ہے، لہٰذا اس حوالے سے ہمیں سمع پر انحصار کرنا پڑے گا۔
جو چیز ہمارے لیے کمال و نقص والی ہے ، کیا اللہ کے لیے بھی ہے؟
سوال : کیا ہر وہ چیز جو ہمارے حق میں کمال ہے وہ اللہ تعالیٰ کے حق میں بھی کمال ہے؟ اور کیا جو چیز ہمارے لیے باعث نقص ہے وہ اللہ تعالیٰ کے حق میں بھی باعث نقص ہے؟
جواب : نہیں ، ایسا ہرگز نہیں ہے۔ اس لیے کہ نقص وکمال کا پیمانہ انسان کی طرف منسوب چیز کے اعتبار سے نہیں ہے۔ اس لیے کہ خالق اور مخلوق کے درمیان نمایاں فرق ہے، بلکہ وہ صفت کے صفت ہونے کے اعتبار سے ہے۔ ہر صفت کمال اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہے۔اکل وشرب خالق کی نسبت سے نقص ہے، اس لیے کہ ان دونوں کا سبب حاجت ہے اور اللہ ہر چیز سے بے نیاز ہے مگر یہ مخلوق کی نسبت سے کمال ہے، اس لیے اگر انسان کھانا نہ کھا سکتا ہو تو اسے بیمار کہا جائے گا جو کہ نقص
|