Maktaba Wahhabi

521 - 552
ان لوگوں کی راہ کی اتباع کرنا اہل سنت کا منہج اس لیے ہے کہ وہ بعد کے لوگوں کے مقابلے میں حق و صواب کے زیادہ قریب ہیں ۔ لوگ جس قدر عہد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوتے چلے گئے حق سے بھی دور ہوتے چلے گئے۔ اور جس قدر اس کے قریب تھے اسی قدر حق کے بھی قریب تھے۔ انسان جس قدر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء راشدین کی سیرت سے آگاہ ہونے پر حریص ہوگا اتنا حق کے قریب ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے زمانے کے بعد امت میں اختلاف پیدا ہوا اور اس کا دائرہ تمام امور تک وسیع ہو گیا ۔ جبکہ یہ عہد صحابہ رضی اللہ عنہم میں محصور ومحدود تھا۔ اہل سنت کا یہ بھی طریقہ ہے کہ وہ مہاجرین و انصار میں سے السابقون الاوّلون کی راہ کی اتباع کرتے ہیں ، اس لیے کہ ان کی اتباع سے ان کی محبت حاصل ہوتی ہے۔ جبکہ وہ لوگ حق و ثواب کے زیادہ قریب بھی ہیں ۔ وہ ان لوگوں جیسے نہیں ہیں جو اس طریقہ سے بے رغبتی دکھاتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ وہ بھی لوگ تھے اور ہم بھی لوگ ہیں ۔ اور انہیں ان کی مخالفت کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ گویا کہ ابو بکر و عمر اور عثمان و علی رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال اس امت کے آخر میں آنے والے فلاں اور فلاں کے اقوال جیسے ہو گئے۔ یہ سوچ سراسر غلط اور گمراہی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اقرب الی الصواب ہیں ۔ اور ان کے اقوال دوسروں کے اقوال پر مقدم، اس لیے کہ ان کے پاس علم و ایمان تھا، تقویٰ و امانت اور فہم سلیم تھا اور وہ صحبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعزاز گراں قدر کے حامل تھے۔ خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((واتباع وصیۃ رسول اللہ، حیث قال، علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین من بعدی، تمسکوا بہا و عضوا علیہاباالنواجذ، وایاکم و محدثات الامور، فان کل بدعۃ ضلالۃ۔)) [1] ’’اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت پر عمل کرتے ہیں : ’’میرے اور میرے بعد ہدایت یا فتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑے رہنا، اس کے ساتھ تمسک کرنا اور اسے مضبوطی سے تھامے رہنا، اور اپنے آپ کو بدعات سے بچاکر رکھنا، اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ شرح:…[اتباع] … یہ ’’اتباع الأثار‘‘ پر معطوف ہے۔
Flag Counter