اس اعتبار سے کہ وہ صرف خالق پر دلالت کرے یا صرف مخلوق پر، اسے دلالت تضمن سے موسوم کیا جائے گا۔ اس لیے کہ وہ اس کے بعض معنی پر دال ہے۔
اس اعتبار سے کہ وہ علم اور قدرت پر بھی دلالت کرتا ہے اسے دلالت التزام سے موسوم کیا جاتا ہے، اس لیے کہ علم اور قدرت کے بغیر عمل خلق ممکن نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا علم اور قدرت پر دلالت کرنا دلالت التزام میں سے ہے۔
اس سے یہ امر بخوبی واضح ہوگیا کہ جب کوئی انسان ان دلالات میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرے گا تو وہ اسماء باری تعالیٰ میں الحاد کا مرتکب ہوگا۔
اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ کلمہ (خالق) ذات پر دلالت کرتا ہے مگر میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ وہ صفت پر بھی دلالت کرتا ہے، تو ایسا شخص بھی اسم میں الحاد کا مرتکب ہوگا۔
اگر وہ یہ کہے کہ میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں کہ لفظ (خالق) ذات الٰہ اور صفت خلق پر تو دلالت کرتا ہے مگر وہ صفت علم اور قدرت پر دلالت نہیں کرتا۔ تو ہم اسے بھی الحاد سے تعبیر کریں گے، ہمارے لیے ہر اس چیز کا اثبات لازم ہے جس پر یہ اسم دلالت کرتا ہے، جبکہ اس کا انکار الحاد فی الاسم ہے۔ اس صفت پر اس کی دلالت، دلالت مطابقت ہو، دلالت تضمن ہو یا دلالت التزام۔
اس جگہ ہم ایک حسی مثال بیان کرنا چاہیں گے، جس سے دلالت کی ان تینوں قسموں کو سمجھنے میں آسانی ہوگی، جب آپ نے کہا: میں ایک گھر کا مالک ہوں ، تو لفظ (گھر) میں یہ تینوں دلالتیں موجود ہیں ، یہ لفظ دلالت مطابقت کے انداز میں سارے گھر پر دلالت کرتا ہے اور دلالت تضمن کے انداز میں صرف بیٹھک پر بھی، صرف غسل خانوں پر بھی اور صرف کمرہ استقبال پر بھی۔ اس لیے کہ یہ چیزیں گھر کا ایک حصہ ہیں اور لفظ کا اپنے معنی کے ایک حصہ پر دلالت کرتا دلالت تضمن ہے، پھر یہ لفظ دلالت التزام کے انداز میں اس کے تعمیر کرنے والے پر بھی دلالت کرتا ہے، اس لیے کہ ہر گھر کا کوئی نہ کوئی تعمیر کنندہ تو ضرور ہوتا ہے۔
قسم چہارم:… اسماء باری تعالیٰ میں الحاد کی چوتھی قسم یہ ہے کہ انسان اسماء و صفات کا تو اثبات کرے لیکن انہیں تمثیل پر دال قرار دے، یعنی آنکھ ہماری آنکھ جیسی، علم ہمارے علم جیسا اور مغفرت ہماری مغفرت جیسی… مگر یہ بھی الحاد ہے، اس لیے کہ یہ اس حوالے سے امر واجب سے انحراف ہے، صفات کا بلا تمثیل اثبات واجب ہے۔
قسم پنجم:… انہیں معبودان باطلہ کی طرف منتقل کرنا، یا ان سے ان کے لیے اسماء مشتق کرنا، مثلاً کسی چیز کی پوجا کرنا اور اسے الٰہ کے نام سے موسوم کرنا اس طرح الٰہ سے لات، عزیز سے عزیٰ اور منان سے منات مشتق کرنا، یہ بھی اسماء میں کج روی اختیار کرنا ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء کو اس کے ساتھ خاص کرنا واجب اور اس سے تجاوز کرتے ہوئے ان سے معبودان باطلہ کے نام مشتق کرنا ناروا ہے۔
الحاد، قرآنی آیات کی روشنی میں
اہل سنت اللہ تعالیٰ کے ناموں میں الحاد کے مرتکب نہیں ہوتے، وہ اللہ تعالیٰ کے ارادے کے مطابق ان کا اجرا کرتے
|