سولہویں صفت: کمال عظمت باری تعالیٰ، اس لیے کہ مخلوق اس کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے۔
سترہویں صفت: اثبات مشیت ﴿اِلَّا بِمَا شَآئَ﴾
اٹھارہویں صفت: اثبات کرسی، جو کہ اس کے قدموں کی جگہ ہے۔
انیسویں ، بیسویں اور اکیسویں صفت: اثبات عظمت اور اثبات قدرت وقوت۔ ﴿وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ﴾ مخلوق کی عظمت خالق کی عظمت کی دلیل ہوتی ہے۔
بائیسویں ، تیئیسویں اور چوبیسویں صفت: کمال علم ورحمت اور کمال حفظ ﴿وَ لَا یَؤدُہٗ حِفْظُہُمَا﴾
پچیسویں صفت: اثبات علو، ﴿وَ ہُوَ الْعَلِیُّ﴾
اللہ تعالیٰ کی صفت علو ذاتیہ ازلیہ ابدیہ ہے
اہل سنت کا مذہب ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے اعتبار سے بلند وبرتر ہے اور یہ کہ اس کا علو صفات ذاتیہ ازلیہ ابدیہ سے ہے۔ اس حوالے سے دو گروہ ان کے مخالف ہیں ، ایک گروہ کہتا ہے کہ ذات باری تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے، جبکہ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ تو عالم سے اوپر ہے اور نہ نیچے اور نہ ہی عالم کے اندر، نہ دائیں ، نہ بائیں ، نہ اس سے منفصل اور نہ ہی اس سے متصل۔
اسے ہر جگہ موجود ماننے والے اس آیت سے استدلال کرتے ہیں :
﴿اَلَمْ تَرَی اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوَی ثَلَاثَۃٍ اِِلَّا ہُوَ رَابِعُہُمْ وَلَا خَمْسَۃٍ اِِلَّا ہُوَ سَادِسُہُمْ وَلَا اَدْنٰی مِنْ ذٰلِکَ وَلَا اَکْثَرَ اِِلَّا ہُوَ مَعَہُمْ اَیْنَ مَا کَانُوْاo﴾ (المجادلۃ: ۷)
’’کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے کوئی سرگوشی تین آدمیوں میں ایسی نہیں ہوتی جس میں چوتھا وہ نہ ہو اور نہ پانچ آدمیوں کی جس میں چھٹا وہ نہ ہو اور نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہی ہوتا ہے خواہ وہ کہیں بھی ہوں ۔‘‘
نیز اس ارشاد ربانی سے بھی:
﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآئِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌo﴾ (الحدید: ۴)
’’وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر مستوی ہوا عرش پر، وہ جانتا ہے جو کچھ داخل ہوتا ہے زمین میں اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ اترتا ہے آسمان سے اور جو کچھ چڑھتا ہے اس میں ، اور تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھتا ہے۔‘‘
اس بناء پر اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے اعتبار سے عالی ہے، ان کے نزدیک علو سے مراد علو صفت ہے۔
|