Maktaba Wahhabi

516 - 552
اس قسم کی باتیں مکا شفات کے زمرے میں آتی ہیں ، اس لیے کہ یہ امر واقع ہے لیکن بعید ہے۔ جہاں تک قدرت و تاثیرات کا تعلق ہے تو اس کی مثال سیدہ مریم کا واقعہ ہے جب انہوں نے کھجور کے تنے کو جھنجھوڑا تو ان پر ترو تازہ کھجوریں گرنے لگیں ، اس کی مثال اس شخص کا واقعہ بھی ہے جو کتاب کا علم رکھتا تھا وہ حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہنے لگا: میں تخت تیرے پاس لے آؤں گا قبل اس کے کہ تیری پلک جھمکے۔ سابقہ اُمتوں کی کرامات اس اُمت میں قیامت تک رہیں گی ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((والماثور عن سالف الامم فی سورۃ الکہف وغیرہا، وعن صدر ہذہ الأمۃ من الصّحابۃ و التابعین وسائر فرق الاُمۃ۔)) ’’وہ سورۂ کہف اور دیگر سورتوں میں مذکور گزشتہ امتوں کے بارے میں ، صحابہ تابعین اور امت کے دیگر تمام گروہوں کے بارے میں ماثور کرامات پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘ شرح:…کرامات کا سلسلہ گزشتہ امتوں میں بھی موجود رہا، مثلاً ان غار والوں کا واقعہ جن کا راستہ چٹان نے بند کر دیا تھا۔[1] یہ سلسلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بھی جاری رہا۔ جیسا کہ اُسید بن حضیر[2] کا قصّہ، اور بعض صحابہ کرام کے کھانے میں اضافہ ہونے کے واقعات۔[3] اور ان کا اظہار تابعین کے ہاتھوں بھی ہوتا رہا۔ اس کی مثال صلہ بن اشیم کا قصہ ہے جس کا گھوڑا اللہ نے زندہ فرما دیا تھا۔[4] شیخ الاسلام کتاب ’’الفرقان‘‘ میں رقمطراز ہیں : یہ بڑا وسیع باب ہے کرامات اولیاء کے بارے میں متعدد مقامات پر تفصیلی گفتگو کی جاچکی ہے۔جن کرامات کا ہم نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا اور جن کے بارے میں ہم عصر حاضر میں آگاہ ہوئے۔ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔‘‘ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وہی موجودۃ فیہا الٰی یوم القیامۃ۔)) ’’اور یہ قیامت تک جاری رہیں گی۔‘‘ شرح:…کرامات اولیاء کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا، اس کی دلیل سمعی بھی ہے اور عقلی بھی۔ دلیل سمعي: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے لوگوں کو اس امر سے آگاہ فرمایا کہ وہ ایک
Flag Counter