Maktaba Wahhabi

376 - 552
یہ آیت فتنہ قبر کے بارے میں ہے، جس طرح کے صحیح بخاری ومسلم [1] اور دیگر کتب حدیث میں حضرات براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے۔ جہاں تک سنت کا تعلق ہے تو اس میں بکثرت بتایا گیا ہے کہ انسان کو اس کی قبر میں فتنہ سے دوچار کیا جاتا ہے اور یہی وہ فتنہ ہے جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری طرف وحی کی گئی ہے کہ تم اپنی قبروں میں فتنہ دجال کی مثل یا اس کے قریب آزمائے جاؤ گے۔‘‘ [2] فتنہ دجال آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لے کر روز قیامت تک کی انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدم کی پیدائش سے لے کر قیامت قائم ہونے تک دجال سے بڑا کوئی معاملہ نہیں ہے۔‘‘ [3] لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور ارشاد فرمایا: ’’اگر دجال میری موجودگی میں نکلا تو میں اس سے خود جھگڑوں گا اور اگر وہ میری عدم موجودگی میں نکلا تو ہر شخص اپنا دفاع خود کرے گا، اور اللہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر۔‘‘ [4] مگر اس کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس امر سے آگاہ فرمایا کہ ہم نے اس کے ساتھ کس طرح جھگڑنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے اوصاف اور علامات سے اس طرح مطلع فرمایا گویا کہ ہم اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کررہے ہوں ، ہم ان اوصاف اور علامات کو دیکھ کر اس سے جھگڑا کرسکتے ہیں۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ دجال کا فتنہ بڑا سنگین ہے اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’تم فتنہ دجال کی مثل یا اس کے قریب آزمائے جاؤ گے۔‘‘ فتنہ قبر بھی بڑا سنگین معاملہ ہے، قبر میں انسان سے اس قسم کے سوال کیے جائیں گے کہ جن کا جواب عقیدہ اور عمل صالح کی ٹھوس اساس کے بغیر دینا ممکن نہیں ہوگا۔ فتنۂ قبر کی تفصیل ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَاَمَّا الْفِتْنَۃُ ؛ فَاِنَّ النَّاسَ یُفْتَنُوْنَ فِیْ قُبُوْرِہِمْ۔)) ’’رہا فتنہ، تو لوگوں کا ان کی قبروں میں امتحان لیا جائے گا۔‘‘ یہاں سے فتنہ قبر کی کیفیت کے بیان کا آغاز ہورہا ہے۔ لفظ (الناس) عام ہے ان کے کلام سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ قبروں میں تمام لوگوں کا امتحان ہوتا ہے۔ یہاں
Flag Counter