ایسا کردار ادا کرنا ممکن نہیں تھا، پھرا س کے بعد اور خاص طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد عائشہ رضی اللہ عنہا نے علم اور سنت کی نشرو اشاعت اور اُمت کی راہنمائی کے لیے جو گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے نصیب میں نہ ہو سکیں ۔ لہٰذا کسی ایک کو دوسری پر مطلق طور پر فضیلت دینا درست نہیں ہوگا۔ ہاں ہمارا یہ کہنا درست ہوگا کہ یہ اس اعتبار سے افضل ہے اور یہ اس اعتبار سے، اس طرح ہم انصاف کی راہ پر گامزن رہیں گے اور ان دونوں میں سے کسی ایک کے اعزازات کو فراموش کرنے کی جسارت ناروا کے مرتکب نہیں ہوں گے۔
سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر تمام ازواج مطہرات جنت میں آپ کے ساتھ ہوں گی۔
اہل سنت کا رافضیوں سے براء ت کا اظہار
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((ویتبرؤن من طریقۃ الروافض الذین یبغضون الصحابۃ و یبسونہم۔))
’’اہل سنت ان ارفضی شیعوں کے طریقہ سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں جو صحابہ کرام سے نفرت کرتے اور انہیں سب وشتم کرتے ہیں ۔‘‘
شرح:…الروافض:حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کے بارے میں غالی قسم کا فرقہ، یہ لوگ بد ترین قسم کے بدعتی، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے شدید نفرت کرتے ہیں ۔ اگر کوئی شخص ان کی گمراہی سے آگاہ ہونا چاہتا ہو تو وہ ان کی کتابوں کا مطالعہ کرے نیز ان کتابوں کا بھی جو ان کے ردّ میں تحریر کی گئیں۔
انہیں اس نام سے موسوم کرنے کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے حضرت زید بن علی بن حسین بن علی بن ابو طالب کو اس وقت ردّ کر دیا جب لوگوں نے ان سے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے ان کی تعریف کرتے ہوئے فرمایاکہ: وہ میرے جدامجد کے وزیر تھے۔
ان کے برعکس نواصب ہیں ، یہ لوگ اہل بیت سے عداوت رکھتے، انہیں طعن و تشنیع کا نشانہ بناتے اور ان پر سب و شتم کرتے ہیں ۔
رافضی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھتے اور انہیں کراہت کی نظروں سے دیکھتے ہیں بجز ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جن کا تعلق اہل بیت کے ساتھ ہے اور جنہیں انہوں نے اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کا ذریعہ بنا رکھا ہے، اور جن کے بارے میں وہ غلوسے کا م لیتے ہیں ۔ یہ بد باطن لوگ ان نفوس قدسیہ کو سب و شتم کرتے اور ان پر لعن طعن کرتے ہیں ، ان کے نزدیک وہ ظالم تھے اور چند کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ان کی ہرزہ سرائیوں کا اندازہ لگانے کے لیے ان کی کتابیں دیکھی جاسکتی ہیں ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی گلوچ کرنا صرف ان پر جرح کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کی زد میں خود نبی
|