Maktaba Wahhabi

342 - 552
فصل: مختلف اسلامی فرقوں میں اہل السنۃ والجماعہ کا مقام ومرتبہ اور ان کا اعتدال کے ساتھ متصف ہونا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( بَلْ ہُمُ الْوَسَطُ فِیْ فِرَقِ الْاُمَّۃِ ، کَمَا اَنَّ الْاَمُّۃَ ہِیَ الْوَسَطُ فِی الْاُمَمِ۔)) ’’امت کے مختلف فرقوں میں اہل السنہ والجماعۃ راہ اعتدال پر گامزن ہیں ، جس طرح کہ یہ امت دوسروں امتوں میں معتدل امت ہے۔‘‘ شرح:… [الْاَمُّۃَ ہِیَ الْوَسَطُ فِی الْاُمَمِ۔] … یعنی یہ امت گزشتہ امتوں کے مقابلے میں راہ اعتدال پر گامزن ہے۔اور اس کی کئی وجوہات ہیں ۔ اللہ تعالٰی کے حق میں : یہودی اللہ تعالیٰ کو کئی نقائص سے متصف گرانتے ہوئے اسے مخلوق کے ساتھ ملاتے، جبکہ نصاریٰ ناقص مخلوق کو رب کامل کے ساتھ ملاتے ہیں ، مگر یہ امت نہ تو رب تعالیٰ کو نقائص سے متصف قرار دیتی ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ اس کی مخلوق کو ملاتی ہے۔ انبیائے کرام کے حق میں : یہودیوں نے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی تکذیب کی اور ان کا انکار کر ڈالا، جبکہ نصاریٰ نے ان کے بارے میں غلو سے کام لیتے ہوئے انہیں مقام الوہیت پر فائز قرار دے دیا، مگر یہ امت ان پر غلو کے بغیر ایمان لاتی اور انہیں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول تسلیم کرتی ہے۔ عبادات میں : نصاریٰ، ایک پلید قوم ہے، وہ نجاستوں سے طہارت وپاکیزگی حاصل کرنے کے قائل نہیں ہیں ۔ وہ پیشاب کرتے ہیں ، پیشاب کپڑوں کو لگ جاتا ہے اور پھر کھڑے ہو کر عبادت میں مصروف ہو جاتے ہیں ، ان کے برعکس اگر یہودیوں کے جسم یا لباس پر نجاست لگ جائے تو وہ اسے کپڑے سے کھرچ ڈالتے ہیں ، ان کے نزدیک پانی سے طہارت حاصل نہیں کی جا سکتی۔ وہ حائضہ عورت سے الگ تھلگ رہتے اور اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانے پینے سے بھی گریز کرتے ہیں ، جبکہ یہ امت راہ اعتدال پر گامزن ہے، اس امت کے لوگ نہ تو نجاست دور کرنے کے لیے کپڑے پھاڑتے ہیں اور نہ نجاست کی موجودگی میں نماز ادا کرتے ہیں ، وہ نجاست کے ازالہ کے لیے پانی سے غسل کرتے اور پھر نماز ادا کرتے ہیں ، وہ حائضہ عورت سے بھی قطع تعلقی اختیار نہیں کرتے، وہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے اور میل ملاپ رکھتے ہیں ، مگر اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کرتے۔
Flag Counter