Maktaba Wahhabi

349 - 552
کے ساتھ۔ اس طرح ہم اس کے لیے دو قبرستانوں کے درمیان تیسرا قبرستان تلاش کریں گے۔ رہے اہل سنت تو وہ ان مختلف گروہوں میں راہ اعتدال اختیار کیے ہوئے ہیں ، چنانچہ وہ کہتے ہیں : ہم کبیرہ گناہوں کے مرتکب مومن کو ناقص الایمان مومن کے نام سے موسوم کریں گے، یا یوں کہیں گے کہ وہ اپنے ایمان کی وجہ سے مومن اور کبیرہ گناہوں کی وجہ سے فاسق ہے، اور یہی عدل ہے، اسے نہ تو مطلق نام دیا جائے گا اور نہ اس سے مطلق نام سلب کیا جائے گا۔ اس کے نتیجہ کے طور پر ہمارے لیے یہ جائز نہیں ہوگا کہ ہم فاسق شخص سے مطلقاً کراہت کریں یا اس سے مطلقاً محبت کریں ، بلکہ ہم اس کے ایمان کی وجہ سے اس کے ساتھ محبت کریں گے اور اس کی معصیت کی وجہ سے اس سے کراہت کریں گے۔ پانچواں اصل،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَفِیْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بَیْنَ الرَّافِضَۃِ وَالْخَوَارِجِ۔)) ’’اہل سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں رافضہ اور خوارج کے درمیان راہ اعتدال پر ہیں ۔‘‘ شرح:…[اَصْحَابِ] …صاحب کی جمع ہے، اور صحب صاحب کی اسم جمع، اور الصاحب کا معنی ہے: کسی کے ساتھ زندگی بسر کرنے والا۔ صحابی: اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نے ایمان کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملاقات کی ہو۔ اور پھر حالت ایمان میں ہی فوت ہوا ہو۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے کہ انسان آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہو سکتا ہے اگرچہ وہ لمحہ بھر کے لیے ہی آپ سے ملا ہو، مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہو۔‘‘[1] اہل سنت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں رافضہ اور خوارج کے درمیان راہ اعتدال پر قائم ہیں ۔ رافضہ: یہ لوگ آج کل اپنے آپ کو شیعہ کہلاتے ہیں ۔ ان کے اس نام سے موسوم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے حضرت زید بن علی بن حسین بن علی بن ابوطالب کو چھوڑ دیا تھا، جن کی طرف اب زید یہ فرقہ کے لوگ اپنے آپ کو منسوب کرتے ہیں ، ان لوگوں نے حضرت زید بن علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں کیا رائے ہے؟ وہ چاہتے تھے کہ آپ انہیں گالی گلوچ کریں اور ان میں کیڑے نکالیں ، مگر وہ کہنے لگے: یہ میرے نانا کے وزیر تھے اور بڑے اچھے وزیر تھے۔ جب جناب زید رحمہ اللہ نے ان کی تعریف وتصویف کی تو وہ اس پر ناراض ہوئے اور انہیں چھوڑ کر چلے گئے اور بعد ازاں رافضہ کے نام سے موسوم ہوگئے۔[2]
Flag Counter