Maktaba Wahhabi

50 - 552
اگر یہ کہا جائے کہ یہ امر متفق علیہ ہے کہ اس امت کے بہترین فرد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ، جبکہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نبی مکرم علیہ السلام کی شریعت کے مطابق فیصلے صادر فرمائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں گے تو اس پس منظر میں ہمارا یہ کہنا کس طرح صحیح ہو سکتا ہے کہ اس امت کے بہترین فرد ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ؟ اس سوال کا جواب تین طرح سے دیا جا سکتا ہے: اولاً:… عیسیٰ علیہ السلام مستقل رسول ہیں اور آپ کا شمار اولوالعزم رسولوں میں ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ علیہ السلام اور اس امت کے کسی فرد کے مابین مقارنہ کرانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا جب مقارنہ غیر مقصود ہے تو مفاضلت کا امکان کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟ اس بنا پر یہ اعتراض سرے سے ہی ساقط ہو جاتا ہے، یہ محض تکلف ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تکلف سے کام لینے والے ہلاکت سے دو چار ہوں گے۔‘‘[1] ثانیاً:… ابوبکر رضی اللہ عنہ خیر الامت ہیں ، بجزعیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے۔ ثالثاً:…عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اس امت کے فرد نہیں ہیں ، جب آپ نزول فرمائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی اتباع کریں گے جو کہ قیامت تک باقی رہے گی۔ اگر کوئی یہ اشکال پیش کرے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع کس طرح ہوں گے جبکہ وہ خنزیر کو قتل کریں گے۔ صلیب توڑ ڈالیں گے اور اسلام کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں کریں گے۔ حالانکہ اسلام اہل کتاب کو جزیہ کے بدلے تحفظ فراہم کرتا ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس بات سے آگاہ کرنا آپ کی طرف سے اس کے اقرار کے مترادف ہے جو آپ کی شریعت کا حکم قرار پائے گا اور اس سے اسلام کا پہلا حکم منسوخ ہو جائے گا۔ موت کے بعد قبروں سے زندہ نکالنا [وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ] … بعث، اخراج کے معنی میں ہے۔ یعنی مرنے کے بعد لوگوں کو ان کی قبروں سے زندہ نکالنا، یہ اہل السنہ والجماعہ کا عقیدہ ہے، جو کہ کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ بلکہ اس پر یہود ونصاریٰ کا بھی اجماع ہے ان کا عقیدہ ہے کہ ایک دن ایسا آنے والا ہے جب لوگوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا قُلْ بَلٰی وَرَبِّی لَتُبْعَثُنَّ﴾ (التغابن: ۷) ’’کافروں کا خیال ہے کہ انہیں دوبارہ ہرگز نہیں اٹھایا جائے گا کہہ دو کہ کیوں نہیں مجھے اپنے رب کی قسم تم کو ضرور اٹھایا جائے گا۔‘‘ اور دوسری جگہ فرمایا گیا: ﴿ثُمَّ اِِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوْنَo ثُمَّ اِِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَo﴾ (المومنون: ۱۵۔ ۱۶)
Flag Counter