Maktaba Wahhabi

545 - 552
اس کی ذات پر کوئی مصیبت ٹوٹ پڑتی ہے، کبھی اس کے اہل وعیال پر، کبھی مال پر، کبھی دوستوں پر، کبھی اس کے ملک پر اور کبھی عامۃ المسلمین پر۔ یہ مصیبت دنیا کے حوالے سے بھی ہو سکتی ہے اور دین کے حوالے سے بھی… دین کے حوالے سے آنے والی مصیبت دنیا کی مصیبت سے کہیں زیادہ سنگین ہوتی ہے۔ الغرض اہل سنت و الجماعت دونوں حوالوں سے مصیبت پر صبر کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔جہاں تک دنیوی مصیبت پر صبر کرنے کا تعلق ہے، تو جس طرح کہ ہم نے بتایا اسے برداشت کرنا چاہیے۔ رہا دینی مصیبت پر صبر کرنا، تو انسان کو مشکل حالات میں بھی اپنے دین پر ثابت قدم رہنا چاہیے، اور اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، اور اسے ان لوگوں کی طرح نہیں ہونا چاہیے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ فَاِذَآ اُوْذِیَ فِی اللّٰہِ جَعَلَ فِتْنَۃَ النَّاسِ کَعَذَابِ اللّٰہِ﴾ (العنکبوت: ۹) ’’اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، پھر جب اسے اللہ کے راستے میں کوئی تکلیف آتی ہے تو وہ لوگوں کی تکلیف کو اللہ کے عذاب جیسا بنا لیتا ہے۔‘‘ [ ویامرون]… یعنی اہل السنہ والجماعہ۔ خوش حالی میں شکر ادا کرنا [الشکر عند الرخاء۔ الرخاء]… خوش حالی، وطن میں پر امن ہونا، یعنی اہل سنت امن اور خوشحالی کے دوران شکر ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔ مصائب پر صبر کرنا مشکل ہے یا خوش حالی میں شکر ادا کرنا؟ اس بارے علماء کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ مصیبت آنے پر صبر کرنا مشکل ہے، جب کہ بعض کے نزدیک خوش حالی میسر آنے پر شکر کرنا مشکل کام ہے، امر صائب یہ ہے کہ ہر ایک کی اپنی اپنی مشکل اور مشقت ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ لَئِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَۃً ثُمَّ نَزَعْنٰہَا مِنْہُ اِنَّہٗ لَیَؤسٌ کَفُوْرٌo وَ لَئِنْ اَذَقْنٰہُ نَعْمَآئَ بَعْدَ ضَرَّآئَ مَسَّتْہُ لَیَقُوْلَنَّ ذَہَبَ السَّیِّاٰتُ عَنِّیْ اِنَّہٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌo﴾ (ہود: ۹۔۱۰) ’’اگر ہم اپنی طرف سے انسان کو آسائش کا مزہ چکھائیں ، پھر اس سے اسے واپس لے لیں تو وہ ناامید اور ناشکرا بن جاتا ہے اور اگر اسے تکالیف کے بعد آسائشوں کا مزہ چکھائیں جو اسے پہنچتی ہیں تو وہ کہنے لگتا ہے مجھ سے برائیاں ختم ہوگئیں ، یقینا وہ بڑا خوش اور بڑا فخر کرنے والا ہوتا ہے۔‘‘ مگر قدرے غور و فکر ان دونوں میں سے ہر ایک کو آسان بنا سکتا ہے، اگر مصیبت زدہ شخص یہ سوچ لے کہ اگر میں بے صبری کا مظاہرہ کروں گا تو اس سے یہ مصیبت ٹل تو نہیں جائے گی، اب میرے سامنے دو ہی راستے ہیں ، یا تو باعزت لوگوں کی طرح صبر کروں یا پھر (چوپاؤں کی طرح) تھک ہار کر بیٹھ جاؤں ، تو اس طرح اس کے لیے صبر کرنا آسان ہو جائے گا، خوشحالی
Flag Counter