Maktaba Wahhabi

503 - 552
اہل سنت کا مشاجراتِ صحابہ کے بارے میں سکوت اختیار کرنا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ویمسکون عما شجر بین الصحابۃ۔)) ’’اور وہ مشاجرات صحابہ کے بارے میں لب کشائی سے باز رہتے ہیں ۔‘‘ شرح:…حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں کئی تنازعات اٹھ کھڑے ہوئے، اور یہ معاملہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد زیادہ سنگین شکل اختیار کر گیا۔ اور بات بڑھتے بڑھتے قتل و قتال تک جا پہنچی۔ اس حوالے سے بعض واقعات بڑی شہرت کے حامل ہیں ۔ ہمارا ایمان ہے کہ ان کے درمیان جو کچھ بھی ہوا وہ تاویل اور اجتہاد کی بنیاد پر ہوا، ان میں سے ہر گروہ اپنے آپ کو حق پر سمجھتا تھا، ہمارے لیے یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے انہیں حق پر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو باطل پر سمجھتے ہوئے قتال کیا تھا۔ ان کے اپنے آپ کے حق پر ہونے کے اعتقاد سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کی حق تک رسائی بھی تھی۔ لیکن اگر وہ غلطی پر تھے، جبکہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ان کا یہ اقدام اجتہاد پر مبنی تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا یہ ارشاد ثابت ہے: ’’جب حاکم کوئی فیصلہ کرتے وقت اجتہاد کرتا ہے اور پھر وہ درست فیصلہ کرتا ہے تو اسے دوہر اجر ملتا ہے۔‘‘[1] لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ انہوں نے اجتہاد کیا مگر ان سے غلطی ہوئی لہٰذا وہ ایک اجر کے مستحق ہیں ۔ مشا جرات صحابہ کرام کے بار ے میں ہمار ے موقف کی دو جہتیں ہیں : فاعل پر حکم لگانااور اس کے بارے میں ہمارا موقف۔ جہاں تک فاعل پر حکم لگانے کا تعلق ہے تو وہ ہم بیان کر چکے ہیں ۔ ان کے باہمی تنازعات اجتہاد کی بنیاد پر صادر ہوئے، اور اگر اجتہاد میں کوئی غلطی ہو جائے تو مجتہد معذور ہوا کرتا ہے، اور اس کی یہ غلطی معاف کردی جاتی ہے۔ رہا فاعل کے بارے میں ہمارا موقف، تو ہمارے لیے ان کے مشاجرات کے بارے میں لب کشائی سے گریز کرنا ضروری ہے، ہمیں ان کے باہمی تنازعات کو ان پر سب و شتم کرنے اور آپس میں نفرت پیدا کرنے کا جو از نہیں بنانا چاہیے، اگر ہم ایسا کریں گے تو گناہ گارہوں گے، یا کم از کم گناہ سے تو محفوظ رہیں گے۔ مگر اس سے کبھی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ لہٰذا ہماری ذمہ داری یہی قرار پاتی ہے کہ ہم ان امور کے بارے میں خاموش رہیں ۔ اور اس حوالے سے صرف ضرورت کے تحت ہی تاریخ کا مطالعہ کریں ۔ صحابہ کے مساوی کے متعلق وارد آثار کا جھوٹا ہونا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ویقولون ان ہذہ الأثار المرویۃ فی مساویہم منہا ما ہو کذب ومنہا ما قد زید و
Flag Counter