’’وہ ایمان والوں اور نیک اعمال کرنے والوں سے راضی ہوتا ہے، اور کافروں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
شرح:…[وَیَرْضٰی عَنِ الدِّیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ] … اس کی دلیل یہ ارشاد ربانی ہے:
﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ﴾ (التوبہ:۱۰۰)
’’اور سبقت لے جانے والے پہلے پہل مہاجرین اور انصار میں سے اور جنہوں نے نیکی کرنے میں ان کی اتباع کی، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گئے۔‘‘
اور دوسری جگہ فرمایا گیا ہے:
﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّۃِ o جَزَآؤُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اَبَدًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ﴾ (البینہ:۶۔۷)
’’یقینا جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، یہی وہ لوگ ہیں جو سب سے بہتر مخلوق ہیں ، ان کا بدلہ ان کے پروردگار کے ہاں ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں ،جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں ، وہ ہمیشہ رہیں گے ان میں ، راضی ہو گیا اللہ ان سے اور وہ راضی ہو گئے ان سے۔‘‘
[وَلَا یُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ۔] … اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَo﴾ (آل عمران:۳۲)
’’پھر اگر وہ پھر جائیں تو یقینا اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘
اگر چہ کفر اس کی مشیت سے واقع ہوتا ہے مگر اس سے اس کا پسندیدہ ہونا لازم نہیں آتا۔
اللہ تعالیٰ فاسق انسان اور فسادی کو پسند نہیں کرتا
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((ولا یر ضی عن القوم الفاسقین ولا یأمر بالفحشاء ولا یرضی لعبادہ الکفر ولا یحب الفساد۔))
’’اور اللہ فاسق قوم سے خوش نہیں ہوگا، اور وہ بے حیائی کا حکم نہیں کرتا اور نہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
شرح:…فاسقین سے خوش نہ ہونے کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْہُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَرْضٰی عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَo﴾ (التوبہ:۹۶)
’’(بفرض محال) اگر آپ ان سے خوش ہو بھی جائیں تو یقینا اللہ فاسق قوم سے خوش نہیں ہوگا۔‘‘
|