Maktaba Wahhabi

407 - 552
اس سے کہا جائے گا: (اقرء کتابک) اپنا نامہ اعمال خود آپ پڑھ لے، اور اس میں تیرے خلاف جو کچھ لکھا ہے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لے۔ ﴿کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًا﴾ اس سے بڑھ کر عدل و انصاف اور کیا ہوگا کہ انسان کا حساب و کتاب خود اس کے ہی سپرد کر دیا جائے۔ عاقل انسان کو یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ اس کے اس نامہ اعمال میں کیا لکھا ہے جسے وہ قیامت کے دن اپنے سامنے کھلا پائے گا، ہمارے سامنے ایک ایسا دروازہ کھلا موجود ہے جو تمام برائیوں کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ اور وہ دروازہ تو بہ کا ہے جو ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ جب بندہ اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرتا ہے، تو اس کا گناہ جس قدر بھی سنگین ہو اللہ اس سے اس کی توبہ کو قبول فرماتا ہے، حتی کہ اگر بندہ سے بار بار گناہ سرزد ہو اور وہ بار بار اس سے توبہ کرے تو اللہ پھر بھی اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ اس وقت جب کہ معاملہ ہمارے اپنے اختیار میں ہے تو ہمیں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے نامہ اعمال میں اعمال صالحہ کے علاوہ کچھ بھی نہ لکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کا محاسبہ فرمائے گا ٭ قیامت کے دن وقوع پذیر ہونے والا ساتواں کام، جس کا مؤلف رحمہ اللہ نے اس طرح ذکر کیاہے: ((وَیُحَاسِبُ اللّٰہُ الْخَلَائِقُ وَیَخْلُوا بِعَبْدِہِ الْمُؤْمِنِ فَیُقَرِّرُہُ بِذُنُوْبِہِ کَمَا وُصِفَ ذٰلِکَ فِی الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ۔)) ’’اوراللہ تعالیٰ مخلوقات کا محاسبہ کرے گا، اور اپنے مومن بندے کے ساتھ انتہائی اختیار کرکے اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائے گا جس طرح کہ یہ کتاب و سنت میں بتایا گیا ہے۔‘‘ شرح:…[المحاسبۃ] …قیامت کے دن بندوں کو ان کے اعمال پر مطلع کرنا۔ اس پر کتاب اللہ بھی دلالت کرتی ہے اور سنت رسول اللہ بھی، یہ اجماع سے بھی ثابت ہے اور عقل سے بھی۔ کتاب اللّٰہ: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِیَمِیْنِہٖo فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًاo﴾ (الانشقاق: ۸۔۷) ’’جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا، تو اس کا جلد ہی آسان سا حساب ہوگا۔‘‘ ﴿وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ وَرَآئَ ظَہْرِہِ o فَسَوْفَ یَدْعُوْا ثُبُوْرًا o وَیَصْلٰی سَعِیْرًا o﴾ (الانشقاق:۱۰ تا ۱۲) ’’اور جسے اس کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا گیاتو وہ جلد ہی موت کو پکارے گا اور جہنم کی دہکتی آگ میں داخل ہوگا۔‘‘
Flag Counter