ایسا کرتے چونکہ یہ تاویل دلیل پر مبنی ہے، لہٰذا صحیح ہے۔
اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ کہنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔‘‘پڑھتے۔ یہ معنی رکھتا ہے کہ جب آپ بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے۔ اس لیے کہ بیت الخلاء میں ذکر کرنا نامناسب ہے چونکہ اس تاویل کی بھی ایک دلیل ہے، لہٰذا یہ تاویل صحیح ہے اور یہی تفسیر ہے۔
اسی لیے ہم کہتے ہیں : بدون دلیل تاویل کو تحریف سے تعبیر کرنا زیادہ موزوں اور صحیح ہے، ایک تو اس لیے کہ یہ قرآنی تعبیر ہے اور دوسرے اس لیے کہ یہ تحریف کرنے والے کے مناسب حال ہے، نیز اس لیے بھی کہ اس سے طریقہ سلف کے مخالف طریقہ اختیار کرنے والے سے زیادہ نفرت پیدا ہوتی ہے۔ مزید برآں تحریف جیسی بھی ہو مذموم ہوتی ہے، جبکہ تاویل مذموم بھی ہوتی ہے اور محمود بھی۔ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ مندرجہ بالا چار وجوہ کی بنا پر تاویل کی جگہ تحریف کی تعبیر اختیار کرنا زیادہ موزوں ہے۔
تعطیل کا معنی
[ولا تعطیل] … تعطیل، تخلیہ اور ترک کے معنی میں ہے۔ قرآن کہتا ہے:
﴿وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَۃِ﴾ (الحج: ۴۵) ’’یعنی خالی اور متروک کنواں ۔‘‘
تعطیل اور تحریف میں فرق
اور تعطیل سے مراد ہے۔ ان اسماء وصفات سے انکار کرنا جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے ثابت کیا ہو۔ مثلاً اگر کوئی یہ کہے کہ ارشاد ربانی:﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ﴾ (الحج: ۴۵) ’’بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے دو ہاتھوں سے مراد اس کی دو قوتیں ہیں ۔ تو اس نے دلیل میں تحریف کی اور صحیح مراد کو معطل کر ڈالا۔ اس لیے کہ ہاتھ سے مراد حقیقی ہاتھ ہیں ، اس شخص نے معنی مراد کو معطل کرتے ہوئے غیر مرادی معنی کا اثبات کیا۔ اور اگر وہ یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ اس کے کھلے ہاتھوں سے کیا مراد ہے میں یہ معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں ۔ اس طرح نہ تو اس نے حقیقی ہاتھ کا اثبات کیا اور نہ اس ہاتھ کا جس کی طرف لفظ کی تحریف کی گئی۔ ایسے شخص کو ہم معطل کا نام دیں گے محرف کا نہیں ، اس لیے کہ اس نے نہ تو لفظ کے معنی میں تبدیلی کی اور نہ ہی اس کی غیر مرادی تفسیر کی، مگر اس کا مرادی معنی معطل کر ڈالا، اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے لیے ید (ہاتھ) کا اثبات۔اہل السنہ والجماعہ ان دونوں طریقوں سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں :
پہلا طریقہ:… لفظ کے حقیقی اور مرادی معنی کو معطل کرتے ہوئے اسے غیر مرادی معنی کی طرف منتقل کر کے لفظ میں تحریف کرنا۔
دوسرا طریقہ:… یہ اہل تفویض کا طریقہ ہے، ان کا قول ہے کہ دو ہاتھوں سے مراد حقیقی ہاتھ ہیں جو کہ قوت اور نعمت کے علاوہ ہیں ۔ مگر اہل سنت کا عقیدہ تحریف اور تعطیل ان دونوں سے متبرء ہے۔
اس سے ان لوگوں کی گمراہی یا کذب بیانی کا پتہ چلتا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ سلف کا طریقہ تفویض ہے، اگر تو انہوں نے
|